الوقت کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جمعرات کی رات، گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ سخت اور دشوار مذاکرات انجام پانے کے بعد کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ فریق مقابل نے اپنا موقف بدل لیا ہے اور وہ بیجا مطالبات کر رہا ہے جس کے باعث سمجھوتے کا حصول دشوار ہو گیا ہے۔ تاہم محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ہم اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور مذاکرات کی میز سے ہٹے نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر فریق مقابل متوازن اور اچھے سمجھوتے کا عزم ظاہر کرے تو یقینا ایٹمی سمجھوتہ طے پانے کا امکان ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ ایٹمی مذاکرات میں ہم کبھی اس حد تک سمجھوتے سے قریب نہیں ہوئے تھے اور اس وقت ہم اہم فیصلے کرنے کے مرحلے میں ہیں۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے جمعرات کو کہا کہ اس وقت ہم انتہائی حساس مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور حتمی سمجھوتے کے حصول کے لئے بہت سے جزئی اور کلی مسائل ہمارے سامنے ہیں اور مذاکراتی ٹیمیں ان مسائل کے حل کے لئے دن و رات اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دریں اثنا وائٹ ہاؤس کے ترجمان جاش ارنسٹ نے کہا ہے کہ ویانا میں ایٹمی مذاکرات میں ابھی کوئی حتمی سمجھوتہ نہیں ہو سکا ہے اور مزید کئی ہفتے تک مذاکرات کا جاری رہنا بھی ممکن نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حتمی سمجھوتے کے حصول کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں درپیش ہیں۔