الوقت کی رپورٹ کے مطابق ایران کے اعلی جوہری مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ مذاکرات جاری رہنے اور ڈیڈ لائن ختم ہونے کے پیش نظرمذاکرات کا سلسلہ ایک ہفتے مزید جاری رکھا جائے گا۔
ایران کے اعلی جوہری مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس رو سے کہ وہ پابندیاں کہ جن پر عمل روک دیا گیا تھا، قانون کے مطابق دوبارہ شروع ہوجاتیں اس لئے یورپ و امریکہ بھی مجبور تھے کہ مذاکرات کی ڈیڈ لائن میں مزید توسیع کریں تاکہ پابندیوں کے خود بخود نفاذ کو بھی مزید ایک ہفتے کے لئے روکا جاسکے ۔انھوں نے کہا کہ بعض مسائل کے بارے میں اختلافات بدستور جاری ہیں اور ان کے بارے میں اب تک کوئی مفاہمت نہیں ہو سکی ہے۔
ادھر ایران کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ اور امریکہ کے وزیر توانائی نے منگل کے روز جامع ایٹمی سمجھوتے کے مسودے کے مسائل کے بارے میں مذاکرات کئے۔ایران کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی اور امریکی وزیر توانائی ارنسٹ مونیز کے درمیان لوزان مذاکرات کے بعد ایران اور امریکہ کے توانائی کے سینئر حکام کے درمیان ہونے والے یہ پہلے ٹیکنیکل مذاکرات ہیں۔