الوقت کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو ہیٹ اسٹروک کے باعث کراچی،حیدرآباد،تھرپارکر اور نواب شاہ میں مزید ایک سو پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت میں کمی کے باعث ہسپتالوں میں لائے جانے والے ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کی تعداد میں جمعرات کو نمایاں طور پر کمی آئی ہے تاہم گرمی کی شدت مکمل طور سے ختم نہیں ہوئی ہے۔ صوبائی محکمہ صحت کے ایک عہدے دار کے مطابق سندھ میں گرمی کی شدت سے بیالیس ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں، ان میں سے صرف کراچی کے متاثرہ لوگوں کی تعداد اڑتیس ہزار ہے۔ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل لوڈشیڈنگ، پانی کی قلت اور روزے نے خاص طور پر بڑی عمر کے لوگوں کو ہیٹ اسٹروک کا شکار ہونے میں اہم کردار ادا کیا۔ دوسری جانب پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں، آج ملک بھر میں بجلی کی بندش اور کراچی میں گرمی سے ہونے والی ہلاکتوں پر حکومت کے خلاف یوم سیاہ منارہی ہیں۔