الوقت کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی مقننہ، مجریہ اور عدلیہ کے سربراہوں نیز اعلی سول اور فوجی حکام نے منگل کی شام رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی- اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران کے خلاف عائد تمام پابندیاں سمجھوتے پر دستخط ہوتے ہی اٹھالی جانی چاہئے اور پابندیوں کے خاتمے کے معاملے کو ایران کی جانب سے معاہدے پر عمل در آمد سے مشروط نہیں کرنا چاہئے- رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی ریڈ لائنوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ، ایران کی ایٹمی صنعت کو تباہ و برباد کرنے کے درپے ہے جبکہ اس کے مقابلے میں ایران کے سبھی حکام اپنی ریڈ لائنوں پر تاکید کرتے ہوئے ایک اچھے، منصفانہ اور عزتمندانہ معاہدے کی تلاش میں ہیں- آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکیوں کے اصرار کے بر خلاف، ہمیں سمجھوتے کی مدت، دس یا بارہ سال قبول نہیں ہے اور جو قابل قبول مدت ہے اس کے بارے میں ہم نے ان کو مطلع کردیا ہے- رہبر انقلاب اسلامی نے حتی سمجھوتے کی مدت کے دوران بھی اپنے تحقیقاتی امور اور ترقی و پیشرفت جاری رہنے کو ایران کی دوسری ریڈ لائن قرار دیا اور کہا کہ ایران سمجھتا ہے کہ یہ بات حد سے زیادہ منھ زوری اور غلط بیانی ہے ہم بارہ سال کی مدت تک ایٹمی شعبے میں تحقیق و ترقی کا کوئی کام نہ کریں۔ آپ نے فرمایا کہ امریکہ، پابندیوں کے بارے میں ایک پیچیدہ،اور عجیب و غریب فارمولہ پیش کر رہا ہے جس سے معلوم نہیں کیا حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن ہم واضح طور پر اپنے مطالبات کو بیان کرچکے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کا غیر روایتی طریقوں سے معائنہ کرنے، ایران کے سائنسدانوں سے باز پرس اور فوجی مراکز کے معائنے کو، ایران کی ایک اور ایٹمی ریڈ لائن قرار دیا۔