الوقت- عالمی یوم قدس بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی قدس سرہ کی یاد گار ہے۔ مرحوم امام خمینی رح نے اس دن کو پورے اسلامی جوش و خروش کے ساتھ منانے پر تاکید کی ہے۔آپ نے فرمایا ہے کہ مسلمانوں کا اتحاد ان کی طاقت اور ترقی نیز تفرقہ بے دینی اور پسماندگي کی علامت ہے۔ گذشتہ تین دہائيوں میں عالمی یوم قدس عالم اسلام میں اتحاد کا معیار و محور رہا ہے۔ اسلامی امۃ کو چاہیے کہ عالمی صیہونیت اور عالم اسلام کے خلاف سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اتحاد کی حکمت عملی پر عمل کریں۔ صیہونی سازشوں کو اسی صورت میں ناکام بنایا جاسکتا ہے جب ان سے مقابلہ کرنے کا عزم پایا جائے اگر صیہونی حکومت کے ساتھ ساز باز کی کوشش کی گئي تو اس سےمقابلہ کرنا محال ہوجائے گا اور صیہونیت اپنے اھداف میں کامیاب ہوتی رہے گي۔
قدس شریف کی جیو پالیٹیکل اور جیو اسٹراٹیجیک پوزیشن
بیت المقدس جسے ہم قدس شریف بھی کہتے ہیں اسلامی نقطہ نظر سے مسجدالاقصی کی بناپر مسلمانوں کے لئے تقدس کا حامل ہے۔ اس ارض مقدس پر سیکڑوں انبیاء و اولیاء نے زندگي گذاری ہے۔یہ مقام بعثت انبیاء الھی بھی ہے۔ مسلمانوں کا پہلا قبلہ اور مقام معراج سید المرسلین رحمۃ للعالمین پیغبر اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ یہ شہر صرف مسلمانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ یہودیوں اور عیسائیوں کے لئے بھی تقدس کا حامل ہے۔ بیت المقدس پر صیہونی حکومت نے انیس سو سڑسٹھ میں قبضہ کیا تھا اور اسی زمانے سے اس شہر کو اپنا ابدی دارالحکومت قراردے دیا ہے۔ آج ساری نظریں قدس شریف پر ٹکی ہیں اور مسلمان و عیسائي اسے اپنا مقدس شہر مانتے ہیں۔ اسی وجہ سے صیہونی اپنے لئے تاریخ میں جگہ بنانے کی سعی رائيگاں کررہے ہیں اور اس شہر کو یہودی رنگ دینے کی سازشوں کامقصد بھی یہی ہے۔ یہودی اسی وجہ سے یہ دعوی بھی کرتے ہیں کہ دیوار ندبہ ان کی میراث ہے۔
یہودی سازی قدس شریف کے خلاف سب سے بڑی سازش
صیہونیوں نے چھے دہائيوں سے زیادہ عرصے سے بیت المقدس پر قبضہ کررکھا ہے۔ عرب حکومتوں نے اس سلسلے میں ابتدا میں کچھ اقدامات اور مزاحمت تو کی لیکن جب انہیں چھے روزہ جنگ میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں شرمناک شکست ہوئي تو انہوں نے صیہونی حکومت کے ساتھ ساز باز کرنے کی ٹھان لی اور اس کے ساتھ خفیہ تعلقات بھی قائم کرلئے۔ البتہ ان میں وہ عرب حکومتیں شامل ہیں جنہیں پسماندہ اور فلسطینی کاز سے خیانت کرنے والی حکومتیں کہا جاتا ہے ان میں سرفہرست سعودی عرب اور مصر ہیں۔ یاد رہے چھے روزہ جنگ میں صیہونی حکومت نے مصر شام اور لبنان کے بعض حصوں پر قبضہ کرلیاتھا۔
حقیقت یہ ہےکہ صیہونی حکومت کی نظر میں قدس شریف ایک جیو اسٹراٹیجیک شہر ہے۔ اس شہر کی صیہونی حکومت کی نظرمیں اتنی اہمیت ہے کہ صیہونی حکام اور اس کا تھنک ٹینک اسرائيل کی بقا اور اسی شہر پر منحصر سمجھتے ہیں۔ اسی اسٹراٹیجی کی بنا پر صیہونی حکومت نے شہر قدس کو یہودی رنگ دینے اور اس میں یہودی کالونیاں بنانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگادیا ہے۔ صیہونی حکومت نے اس شہر کو یہودی رنگ دینے کی سازشوں پر اربوں ڈالر خرچ گئے ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ اربوں ڈالر امریکی بینکوں سے آتے ہیں جہاں عربوں کے کھربوں ڈالر رکھے ہوئے ہیں۔بیت المقدس میں یہودی کالونیاں تعمیر کرنا صیہونی حکومت کی اولین ترجیج ہے۔
بیت المقدس کو اس وقت مذہبی اور قانونی لحاظ سے چیلنجوں کا سامنا ہے۔قانونی لحاظ سے بیت المقدس ایک مقبوضہ شہر ہے۔ اس شہر کے تعلق سے اقوام متحدہ کی قراردادیں غاصب صیہونی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کرتی ہیں۔ مذہبی لحاظ سے یہ شہر مسلمانوں اور عیسائيوں کے لئے تقدس کا حامل ہے اسے مطلقا یہودیوں کا شہر قرار نہیں دیاجاسکتا وہ بھی ایسے یہودیوں کا جو صیہونی ہیں اور صیہونیت کے اصولوں کے مطابق ساری دنیا پر قبصہ جمانا چاہتے ہیں۔اس مسئلے کو ٹھیک ٹھیک سمجھانے کے لئے نیز مسلمانوں کے لئے بیت المقدس کی اسٹراٹیجیک اہمیت پر تاکید کرنے کے لئے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی اور ان کی اسلامی حکومت نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ابتدائي دنوں سے ہی مستضعفین بالخصوص فلسطین کی ستم رسیدہ قوم اور قدس شریف کی حمایت کو اپنے اٹل اصولوں میں شامل کرلیا۔اسی ھدف کے پیش نظر بانی انقلاب اسلامی نے رمضان المبارک کے آخری جمعے کو عالمی یوم قدس سے موسوم کیا۔
حضرت امام خمینی قدس سرہ کے اس بے نظیر اقدام سے اسلام اور فلسطین کے دشمن بے دست و پا ہوگئے۔ امام خمینی نے روز قدس کے اعلان سے صیہونی حکومت، اسکے مغربی حامیوں بالخصوص امریکہ کو یہ سمجھا دیا کہ اس کے بعد نہ قدس شریف نہ فلسطین اور نہ ہی روئے زمین پر کوئي بھی مظلوم بے یار ومدد گار نہیں ہے۔
نتیجہ: اس سال عالمی یوم قدس کے مظاہرے ایسے عالم میں برپا ہونگے کہ عالم اسلام بالخصوص مشرق وسطی نہایت بحرانی حالات سے گذر رہا ہے۔ دوسری طرف صیہونی حکومت بھی داخلی، علاقائي اور عالمی سطح پر شدید حالات سے گذر رہی ہے۔ اسی وجہ سے عالم اسلام کو یوم قدس کی ریلیوں میں بیت المقدس کو آزاد کرانے کا پختہ عزم ظاہر کرنا چاہیے تا کہ قدس کی آزادی کی امام خمینی قدس سرہ اور سارے آزاد ضمیر انسانوں کی آرزو پوری ہوسکے۔