الوقت- ایران اور مغربی ممالک کے درمیان طویل عرصے سے جاری مذاکرات کا عمل یکم جولائی کو ختم ہورہا ہے اور اس وقت ان مذاکرات کی آری دور پر پوری دنیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں ۔
جامع ایٹمی معاہدے کے مسودے کی تدوین کا کام جاری رکھنے کے لئے ایران کے نائب وزرائے خارجہ سید عباس عراقچی و مجید تخت روانچی اور یورپی یونین کے خارجہ پالیسی شعبے کی نائب سربراہ ہیلگا اشمد کے درمیان بدھ سے ویانا میں آٹھویں دور کے مذاکرات شروع ہوئے ہیں- مذاکرات میں ہیلگا اشمد گروپ پانچ جمع ایک کی نمائندگی کریں گی-
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگرچہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے مذاکرات کی تکمیل کے لئے یکم جولائی دوہزار پندرہ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران ایک اچھے معاہدے کو وقت اور تاریخ پر ہرگز قربان نہیں کرے گا- ان مذاکرات کے آغاز کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ مسائل کو لوازان میں حاصل شدہ اتفاق کے خطوط کی روشنی میں حل کرناچاہیے۔امریکی وزیر خارجہ نے ایران کے ایٹمی پروگرام میں ممکنہ فوجی انحراف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انحراف کے حوالے سے بعض باتوں میں تحریف کی گئی ہے لیکن ہمارے لئے اہم یہ ہے کہ اسطرح کی سرگرمیاں کوروک دیا گیا ہے۔یہ موقف ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ سوئٹزرلینڈ کے بیانیے میں مشترکہ اقدامات کے دائرہ کار میں اس موضوع کا زکر تک نہیں ہے ۔ امریکی وزیر خارجہ ایک طرف یہ کہہ رہے ہیں کہ لوزان میں واضح ہونے والے خطوط کی روشنی میں مسائل کو حل کیا جائے اور دوسری طرف ان موضوعات کا زکر کررہے ہیں جسکا اس بیانیے میں زکر تک نہیں ہے جان کیری کا یہ بیان امریکی موقف میں کھلے تضاد کو نمایاں کررہا ہے ۔ان مذاکرات کو جون کے اختتام تک ختم ہونا ہے اور اس حوالے سے ایٹمی ماہرین اور سیاسی مذاکرات کار اس بات کے لئے کوشاں ہیں کہ حتمی نتیجے تک پہنچ جائیں لیکن ان مذاکرات میں ابھی تک اختلافات موجود ہیں۔ایسے اختلافات جو حساس اور کلیدی موضوعات سے مربوط ہیں۔ان اختلافات میں ایرانی سائنسدانوں سے پوچھ گچھ اور فوجی مراکز کے معائنے جیسے اہم موضوعات شامل ہیں۔
دوسری طرف بدھ کے دن اسلامی جمہوریہ ایران کے اراکین پارلیمنٹ نے حکومت کو ایران کے ایٹمی حقوق اور ثمرات کے تحفظ کا پابند بنائے جانے سے متعلق تحریک کو پارلیمنٹ کی ترجیحات میں شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ پارلیمنٹ کے ایک سو پچاسی اراکین نے اس کے حق میں ووٹ دیئے- اسلامی جمہوریہ ایران کے ڈپٹی اسپیکر محمد حسن ابوترابی فرد نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ نے ایرانی قوم کے مطالبے، رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایات، ایٹمی ٹیکنالوجی کی حفاظت اور ایٹمی سائنسدانوں کی شہادتوں کی قدر دانی کے پیش نظر بانوے فیصد ووٹوں کے ساتھ حکومت کو ایٹمی ثمرات کے تحفظ کا پابند بنانے سے متعلق تحریک منظور کی ہے- پارلیمنٹ کی اس تحریک کے مطابق گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے نتائج اس صورت میں قابل قبول ہوں گے جب اس تحریک کے نکات کی شفاف انداز میں پابندی کی گئی ہو اور پارلیمنٹ سے اس کی منظوری لی گئی ہو۔پارلیمنٹ کی اس تحریک میں واضح طور پر آیا ہے کہ ملک کی حساس فوجی تنصیبات،تمام فوجی مراکز اور ایٹمی اور غیر ایٹمی موضوعات سے متعلق ضروری دستاویزات نیز ایٹمی سائنسدانوں تک رسائی کی اجازت نہیں دی جائیگی۔اس تحریک میں پابندیوں کے فوری خاتمے کو بھی مجوزہ سمجھوتے کا حصہ قراردیا گیا ہے لہذا اس تناظر میں دیکھا جائے تو ابھی مذاکرات کے جوالے سے کافی سارے اختلافات موجود ہیں اس صورت حال میں اگر کوئی سمجھوتہ طے بھی پاجاتا ہے تو اسکے نتیجے میں طرفین کے مطالبوں کو مدنظر رکھنا ہوگا جس میں ایک پابندیوں کا خاتمہ بھی ہے ۔مغرب ان مذاکرات میں بےجا سیاسی مطالبات کے زریعے ایران پر دباؤ بڑھانے کا خواہاں ہیں تاکہ اپنے مفادات حاصل کرسکے اس صورت میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ کہ مغرب کا یہ حربہ ناکام اور فرسودہ ہے اور اس سے انہیں کچھ حاصل نہیں ہوگا۔