الوقت-داعش کے نام نہاد دارالخلافہ کے انتہائی قریبی اسٹریٹیجک شہر پر شامی فوج کے قبضے نے داعش اور اسکے پس پردہ حامیوں کی نیندیں اڑا دی ہیں کیونکہ اس کامیابی کے بعد داعش کے نام نہاد دارالخلافہ رقہ کابھی شامی فوج کے ہاتھ میں آنے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔ شام کے کرد گروہوں نے سرانجام ترکی اور شام کی سرحد پر واقع اسٹریٹیجک شہر تل ابیض پر قبضہ کرلیا ہے۔ کرد گروہوں نے اس شہر سے داعش کو نکال باہر کیا ہے۔ اس شہر کے اطراف شامی کردوں اور تکفیری دہشتگردوں کےدرمیان شدید جھڑپیں ہورہی تھیں۔ کرد گروہوں نے مشرق اور مغرب کی طرف سے اس شہر پر حملہ کیا اور مکمل طرح سے اس کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ شامی کردوں نے تل ابیض کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اس شہر اور ترکی کے درمیان واقع گذرگاہ آقچہ قلعہ پر بھی کنٹرول حاصل کرلیا۔ شام کے کرد گروہوں نےشام کے شمال مشرقی صوبے رقہ سے تل ابیض تک آنے والی دہشتگردوں کی رسد لائين بھی کاٹ دی۔ ادھر اسٹریٹیجک امور کے مبصر فائز عزالدین نے آئي آر آئي بی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شام کے کردوں کی پیش قدمی پر اس وجہ سے ترک صدر اردوغان نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ علاقے میں صیہونی حکومت کے ساتھ ان کی سازشیں طشت از بام ہورہی ہیں۔ دوسری طرف سے شمالی شہر حلب میں فوج اور دہشتگردوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، تکفیری دہشتگردوں نے حلب پر مارٹر گولوں سے حملے کئے تھے جن میں ایک سو تیس افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔ دہشتگردوں نے شہر حلب کے رہائشی علاقوں پر ایک سو سے زائد مارٹر گولے اور راکٹ برسائے ہیں، شہر حلب کا مغربی حصہ شام کی فوج کے کنٹرول میں ہے۔ شہر حلب کے میڈیکل ذرائع کے مطابق دہشتگردوں کے حملوں میں تیس افراد جاں بحق اور ایک سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں اور بعض زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ ان حملوں کے بعد فوج اور دہشتگردوں میں جاری جھڑپوں میں شدت آگئی جن میں چالیس دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔ پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شہر سویدا کے الثعلہ ایرپورٹ کے اطراف فوج اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپيں جاری ہیں۔ تکفیری دہشتگرد اپنے حامیوں کی مدد سے الثعلہ ایئرپورٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اس ایئرپورٹ پر بدستور شام کا کنٹرول ہے، شام کی فوج نے الثعلہ ایئرپورٹ پر دہشتگردوں کے متعدد حملے ناکام بنادیئے ہیں۔ شام کے ایک کمانڈر نے پریس ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ الثعلہ ایئرپورٹ پر حملوں میں سیکڑوں دہشتگرد ہلاک ہوگئے ہیں۔ شہر سویدا شام کے جنوبی علاقے میں واقع ہے۔ واضح رہے شام میں سرگرم عمل دہشتگردوں کو امریکہ، سعودی عرب، صیہونی حکومت، ترکی اور قطر کی حمایت حاصل ہے۔تل ابیض پر قبضے پر انقرہ کا تشویش میں مبتلا ہونا ایک قدرتی امر نظر آرہا کیونکہ ترکی نے اس علاقے کو شامی فوج سے محفوظ رکھنے کے لئے دہشتگردوں پر بڑی بھاری سرمایہ کاری کررکھی ہے اور اگر اس موقع پر ترکی کو کچھ ہاتھ نہیں آتا تو اسکی گذشتہ چند سالوں کی تمام محنت اکارت جائے گی۔