الوقت-غاصب صیہونی حکومت کے پیشہ ور جاسوسوں نے دنیا کی چھ بڑے ممالک کی جاسوسی کرکے نہ صرف ایران سے اپنی دشمنی کا اظلار کیا ہے بلکہ امریکہ،برطانیہ،روس،فرانس ،چین اور جرمنی کو بھی بتا دیا ہے کہ اسکی نظروں میں ان ممالک کی ساکھ اور حیثیت کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ کام ان ممالک کی ایما پر انجام پایا ہے۔اگر اس تھیوری کو مان لیا جائے تو عالمی سیاست کی موجودہ صورت حال پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے۔بہرحال سوئزرلیند اور آسٹریا کے حکام نے جاسوسی کا مسئلہ سامنے آنے کے بعدکہا ہے کہ وہ ایران اور پانچ جمع ایک کے ایٹمی مذاکرات کی جاسوسی کی تحقیقات کررہے ہیں -
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق سوئزرلینڈ کے اٹارنی جنرل کے دفتر نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بارہ مئی کو جینوا میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر تلاشی لی تھی جس کے دوران ایک کمپیوٹر برآمد ہوا تھا - سوئیس پولیس کے مطابق اس کمپیوٹر میں ممکنہ طور پر ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے ایٹمی مذاکرات کے کمپیوٹر سسٹموں کو ہیک کرنے کے پروگرامز ہیں- اس مشکوک کمپیوٹر کے ملنے کے بعد سوئیس پولیس نے ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے ایٹمی مذاکرات کی جاسوسی میں نامعلوم افراد کے ملوث ہونے کے بارے میں تحقیقات شروع کردی ہیں- ادھر آسٹریا کی حکومت نے بھی ان عمارتوں پر سائـبر حملوں کےبارے میں تحقیقات شروع کردی ہیں جہاں ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے ایٹمی مذاکرات ہوئے ہیں- آسٹریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ویانا میں کوبرگ ہوٹل میں ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے ایٹمی مذاکرات کی جاسوسی کے معاملے کی تحقیقات کررہی ہے- واضح رہے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ دی تھی کہ صیہونی حکومت نے ان عمارتوں کی جاسوسی کی تھی جہان ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے ایٹمی مذاکرات ہوئے ہیں .
دوسری طرف ایسی خبریں سامنے آنے کے بعد کہ صیہونی حکومت نے ان ہوٹلوں کی جاسوسی کرائی ہے جہاں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ایٹمی مذاکرات ہوتے رہے ہیں، ایران کی مذاکراتی ٹیم مذاکرات کی جگہ کی تبدیلی کے امکان کا جائزہ لے رہی ہے- ویانا میں ایک باخبر ذریعے نے ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مذاکرات کی اہمیت اور بڑھتی ہوئی حساسیت نیز حتمی جامع معاہدے کی ڈیڈ لائن قریب آنے کے پیش نظر مذاکرات کار، مذاکرات کی جگہ تبدیل کئے جانے کا جائزہ لے رہے ہیں- اطلاعات کے مطابق مذاکرات کار ویانا کے بجائے کسی دوسرے شہر یا کسی اور ملک میں مذاکرات کئے جانے کے بارے میں غور کر رہے ہیں- قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے اسلامی جمہوریہ ایران نے باضابطہ طور پر ایٹمی مذاکرات کے مقامات کی سیکورٹی کے بارے میں آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ کی حکومتوں کو اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا تھا- ایران نے آسٹریا کی وزارت خارجہ سے مذاکرات کی جگہ کی سیکورٹی سے متعلق سخت تدابیر اختیار کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا- غاصب صیہونی حکومت ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے شروع سے سازشوں میں مصروف ہے گذشتہ سالوں میں اس نے اسٹاکس نیٹ نامی کمپیوٹر وائرس کو ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنے کے لئے استعمال کیا اور اب ایٹمی مذاکرات کی جاسوسی کرکے ایران اور پانچ جمع ایک مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہا ہے ایران کے خلاف اسرائیل کے حالیہ مخاصمانہ اقدامات کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن اسرائیل کی طرف سے جاسوسی کا یہ اقدام پانچ جمع ایک ممالک اور ان میزبان ملکوں کے لئے بھی ایک چیلنج ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف کیا اقدامات انجام دیتے ہیں کیونکہ اسرائیل کے حالیہ اقدامات سے ان ممالک کی ساکھ بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان تحقیقات کا کوئی نتیجہ بر آمد نہیں ہوگا اگر یہ بات درست ثابت ہوتی ہے تو اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں کو اپنا بوریا بستر سمیٹ کے سب کچھ صیہونی تنظیم ایپک کے حوالے کردینا چاہیے تاکہ وہ جو چاہے دنیا کے بارے میں فیصلے کرتی پھرے۔