حزب اللہ كے سربراہ سيد حسن نصراللہ اسرائيل كے لئے ہميشہ مكڑي كے جالے كي اصطلاح استعمال كرتے ہيں اور اور اس غاصب صيہوني حكومت كے لئے شايد اس سے بہتر اصطلاح نہيں ہو سكتي يوں بھي يہ اصطلاح قراني اصطلاح ہے جو دشمن خدا كے لئے استمال ہوئي ہے اسرائيل جنگي ميدان مين تو مكڑي كا جالہ ثابت ہوچكا ہے تاہم اب سياسي ميدان ميں بھي اس كي حالت نہايت كمزور ہے ۔يہ غاصب حكومت جہاں عالمي سطح پر تيزي سے تنہائي كا شكار ہورہي ہے وہاں داخلي سياست مين بھي اس كا زورال شروع ہوچكا ہے ۔اسرائيل كو مالي اور اخلاقي بدعنوانيوں كا سامنا ہے اور آئے روز ان كا كوئي وزير يا مشير بدعنواني كے جرم ميں ميڈيا كي خبروں كا موضوع بن رہا ہے اسكے علاوہ باہمي سياسي چپقلشيں بھي اس حكومت كو اندر سے ديمك كي طرح چاٹ رہي ہيں اور اگر نيتن تاہو جيسے ليڈر كچھ اور دن رہ جاتے ہين تو اس عمارت كو گرنے مين زيادہ وقت نہيں لگے گا صيہوني حكومت كي نئي كابينہ بہت ہي كمزور اور لڑكھڑاتي كابينہ ہے- يہ كابينہ دو ہفتے پہلےوجود ميں آئي اور اس وقت يہ كمزور كابينہ مقبوضہ فلسطين ميں سياسي حلقوں ميں موضوع بحث بني ہوئي ہے- صيہوني حكومت كي نئي كابينہ اس حكومت ميں شامل مختلف سياسي گروہوں اور جماعتوں كے درميان شديد اختلافات كي عكاس ہے جس كي وجہ سے اس حكومت كا سياسي مستقبل تاريك نظر آتا ہے- اس حكومت كے شہريوں اور حزب اختلافات كے رہنماؤں نے اس كابينہ پر شديد تنقيدكي ہے- اس سلسلےميں نيتن ياہو كے مخالف اسحاق ہرتزوگ نے صيہوني پارليمنٹ ميں نيتن ياہو اور ان كي جانب سے بيان كي جانے والي پاليسيوں پر تنقيدكرتے ہوئے ان كي كابينہ كو ايك سركس سے تعبير كيا اور كہا كہ وہ اس كابينہ كي ناكامي كے سلسلے ميں كسي بھي كوشش سے دريغ نہيں كريں گے- اس دھمكي كے بعد صيہوني يونين سميت حزب اختلافات كي متعدد جماعتوں نے حاليہ دنوں ميں صيہوني حكومت كي نئي كابينہ كے خلاف جلوس نكالے- مظاہرين نے نيتن ياہو اور ان كي نئي كابينہ كے خلاف نعرے لگائے اور اس بات پر تاكيدكي كہ ان كي مخلوط كابينہ اسرائيل ميں سب سے زيادہ كمزور اور متزلزل كابينہ ہے-
"صيہوني يونين" ايك ايسا سياسي اتحاد ہے جس ميں اسرائيل كي ليبر پارٹي سميت بائيں بازو كي جماعتيں شامل ہيں۔ صيہوني يونين نے سنہ دو ہزار پندرہ ميں چوبيس نشستيں حاصل كيں جس كي بناء پر صيہوني پارليمنٹ ميں زيادہ نشستيں حاصل كرنے والا يہ دوسرا بڑا اتحاد شمار ہوتا ہے- بنيامين نيتن ياہو كي كا كمزور ہونا ايك ايسي حقيقت ہے جس كا اعتراف حتي ليكوڈ پارٹي كے رہنماؤں نے بھي كيا ہے- اس سلسلے ميں تزاچي ہانگبي نے اعتراف كيا ہےكہ نيتن ياہو كي مخلوط كابينہ كے پاس صرف اكسٹھ نشستيں ہيں اور اس صورتحال ميں يہ حكومت دو يا زيادہ سے زيادہ تين سال سے زيادہ باقي نہيں رہ سكتي ہے- كہا جارہا ہےكہ تزاچي ہانگبي كو صيہوني پارليمنٹ كے خارجہ تعلقات اور دفاعي كميٹي كي سربراہي سونپي جانے والي ہے- واضح رہے كہ نيتن ياہو اپني حكومت كي مدت پوري كرنے كے لئے آئندہ چند ماہ كے دوران دوسري جماعتوں كو بھي كابينہ ميں شامل كرنے پر مجبور ہوں گے- يہ ايسي حالت ميں ہے كہ جب بہت سي جماعتيں اس متزلزل اور انتہا پسند كابينہ ميں شامل ہونے پر تيار نہيں ہيں- گزشتہ ہفتے بنيامين نيتن ياہو كي كابينہ كے حق ميں اكسٹھ اور مخالفت ميں انسٹھ ووٹ پڑے – جس كے باعث اس حكومت كي سب سے زيادہ كمزور اور انتہاپسند كابينہ تشكيل پائي-
تمام قرائن سے اس بات كي نشاندہي ہوتي ہےكہ صيہوني حكومت كو قبل از وقت پارليماني انتخابات كا انعقاد كرنا پڑے گا- صيہوني حكومت كو ايك جانب شديد سياسي اختلافات كا سامنا ہے تو دوسري جانب يہ حكومت شديد اقتصادي اور اجتماعي بحرانوں سے بھي دوچار ہے جن كے باعث اس حكومت كي داخلي صورتحال بہت ہي ابتر ہے ان تمام امور كے پيش نظر صيہوني حكومت كا مستقبل تاريك نظر آرہا ہے- اس صورت حال ميں سيد حسن نصراللہ كي يہ بات صحيح نظر آرہي ہے كہ غاصب صيہوني حكومت مكڑي كے جالے سے بھي كمزور ہے