الوقت؛-كسي زمانے ميں كہا جاتاتھا لڑاؤ اور حكومت كرو ليكن آج كا سامرج يہي حكومت كرنے كے لئے ايك اور كام كرتا ہے يعني لڑاؤ اور اسلحہ بيچو كے فارمولے پر عمل كرتا ہےالبتہ دونوں كا مقصد حكومت كرنا ہي ہے، امريكي وزارت جنگ نے چند دن پہلے ايك بيان جاري كركے كہا ہےكہ واشنگٹن نے صيہوني حكومت اور آل سعود كو ليزر گائيڈڈ بم فروخت كرنے كا فيصلہ كيا ہے۔ واشنگٹن سے موصولہ اطلاعات كے مطابق وائٹ ہاوس نے كانگريس كو اپنے اس فيصلے سے آگاہ كرديا ہے اور كانگريس كے پاس تيس دنوں كي مہلت ہے كہ وہ ان معاملات كا جائزہ لے۔ امريكي وزارت جنگ نے صيہوني حكومت كو ايك بلين آٹھ سو اناسي ملين اور سعودي عرب كو ايك بلين نو سوملين ڈالر كے بم فروخت كرنے كا اعلان كيا ہے۔ صيہوني حكومت كے ساتھ واشنگٹن كے معاہدے كے تحت روايتي بموں كو مسلح كرنے كے لئے چودہ ہزار پانچ سو جي پي ايس الكٹريكل سركيٹ(g.p.s electrical circuit ) فراہم كئے جائيں گے جبكہ قدس كي غاصب حكومت كو پناہ گاہوں كو تباہ كرنے والے بلو ايك سو تيرہ (blue 113 )بم بھي دئے جائيں گے۔ اس كےعلاوہ اوباما انتظاميہ جارح صيہوني حكومت كو ہيل فائر (hell fire )نامي تين ہزار ٹينك شكن ميزائل بھي دے گي اور فضا سے فضا ميں مار كرنے والے ڈھائي سو ميزائل بھي فراہم كرے گي۔ سعودي عرب كے ساتھ امريكي وزارت جنگ كے معاہدے ميں كثير المقاصد بليك ہاك ايم ايچ نامي دس ہيلي كاپٹر شامل ہيں۔ يہ ہيلي كاپٹر آل سعود نے اپني بحريہ كے لئے خريدے ہيں۔ آل سعود كو اڑتيس ہيل فائر اينٹي ٹينك ميزائل مليں گے جبكہ تين سو اسي ليزرگائيڈڈ چھوٹے ميزائل بھي دئے جائيں گے۔ صيہوني اخبار ھارتص نے لكھا ہےكہ امريكہ نے ايران كے ساتھ ممكنہ ايٹمي معاہدے كو آگے بڑھانے كے لئے صيہوني حكومت اور آل سعود كو يہ ہتھيار مراعات كے طور پر فروخت كئے ہيں۔ اس اخبار كے مطابق امريكہ صيہوني حكومت كو مزيد ايف پينتيس لڑاكا طيارے دے گا۔
حاليہ اعدادو شمار كي رپورٹوں كے مطابق امريكہ نے دوہزار دس سے دوہزار چودہ تك آل سعود كو نوے ارب ڈالر كے ہتھيار فروخت كئے ہيں۔ ان اعداد و شمار كي طرف امريكي كانگريس ميں بھي اشارہ كيا گيا تھا۔ صيہوني حكومت كو جديد ترين ہتھياروں سے ليس كرنے كا ھدف اس وعدے پرعمل كرنا ہے كہ امريكہ مشرق وسطي ميں صيہوني حكومت كي فوجي برتري قائم ركھے گا، امريكہ نے اس ضمن ميں صيہوني حكومت كي فوجي امداد كو دواعشاريہ پانچ ارب ڈالر سے تين ارب ڈالر تك بڑھاديا ہے۔ امريكہ نے حاليہ برسوں ميں مشرق وسطي كے علاقے ميں مداخلت پسندانہ پاليسيوں پر توجہ مركوز كرركھي ہے ليكن ساتھ ہي ساتھ افغانستان اور عراق كي جنگوں كے بھيانك تجربوں اور ان ملكوں ميں براہ راست فوجي مداخلت كے نتيجے ميں آنے والے نہايت وسيع اخراجات كي وجہ سے واشنگٹن نے اپني اسٹراٹيجي تبديل كركے علاقے كے مختلف ملكوں ميں پراكسي وار شروع كرركھي ہے۔ امريكي پراكسي وارز كے لئے ضروري ہے كہ صيہوني حكومت كي فوجي برتري قائم ركھي جائے اور اس كے نتيجے ميں خليج فارس كے عرب ممالك بالخصوص سعودي عرب كے ہاتھوں اربوں ڈالر كے ہتھيار فروخت كئے جائيں۔ عرب ملكوں كے ہاتھوں اربوں ڈالر كے ہتھيار فروخت كرنے كا ھدف ان ملكوں ميں مداخلت كرنا ہے جنہيں امريكہ نے نظر ميں ركھا ہوا ہے۔ اس پاليسي كا واضح نمونہ يمن ميں آل سعود كي مداخلت اور اس كي جانب سے تكفيري دہشتگرد گروہ داعش كي حمايت ہے۔ سعودي عرب شام و عراق ميں براہ راست طريقے سے تكفيري دہشتگرد گروہ داعش كي حمايت كركے ان ملكوں كا سياسي اور جغرافيائي نقشہ بدلنا چاہتا ہے، البتہ سعودي عرب اس سناريوميں صرف امريكہ اور صيہونيت كے آلہ كار كي حيثيت سے كام كررہا ہے۔
صيہوني حكومت بھي علاقے ميں اسي پاليسي پر گامزن ہے۔ ان دونوں حلقوں كي پاليسيوں كا وجہ اشتراك مشرق وسطي ميں امن قائم كرنے اور دہشتگردي سے مقابلہ كرنے كے بہانے علاقے ميں خود ساختہ اتحادوں كے سہارے بحران كھڑے كرنا ہے۔ يہ ھدف علاقے كے ملكوں كو ايران سے بدظن كركے اور ايرانو فوبيا كو ہوا دے كر حاصل كرنے كي كوشش كي جارہي ہے۔ياد رہے ايران كے پرامن ايٹمي پروگرام كے بہانےاور يمن، عراق اور بحرين ميں ايران كي مداخلت كا الزام لگا كر ايرانو فوبيا كو ہوا دي جارہي ہے۔ اس طرح امريكہ براہ راست فوجي مداخلت كرنے سے بھي بچ جاتا ہے اور اس كا پيسہ بھي خرچ نہيں ہوتا بلكہ اسے اربوں كے ہتھيار فروخت كرنے كاموقع بھي مل جاتا ہے۔ قطر كے ہاتھوں اربوں ڈالر كے فرانسيسي طياروں كي فروخت كا معاہدہ جو فرانسيسي صدر كے دورہ قطر كے موقع پر طے پايا تھا اسي شاطرانہ چال كا نتيجہ ہے جس سے مغربي ممالك كي كمپينياں اربوں ڈالر كمارہي ہيں اور مسلمانوں كو ايك دوسرا كا گلا كاٹنے پر مجبور كررہي ہيں۔گذشتہ عرصے ميں امريكہ اور فرانس نے عرب ممالك كو وسيع اسلحہ فروخت كركے اپني مردہ اسلحہ كي صنعت كو نہ صرف پھر سے زندہ كرديا بلكہ اپني زوال پزير معيشت كو دوبارہ سہارا ديا ہے افسوس تو عرب حكمرانوں پر ہوتا كہ جو مسلمانوں كے قدرتي مسائل كو اپنے اقتدار كے تحفظ كے لئے پاني كي طرح بہا رہے ہيں اور بے چارے مسلمان چاہے وہ روہنگيا كے مہاجر ہوں يا افريقہ ميں بھوك سے نڈھال غريب انسان انہيں دووقت كي روٹي تو كيا زندہ رہنے كے لئے چند لقمے بھي ميسر نہيں۔