يمن پر سعودي عرب كي جارحيت كو دوماہ ہونے كو ہيں ليكن آل سعود كو اپنے مطلوبہ اھداف كے حصول ميں بري طرح ناكامي كا سامنا ہے ۔عارضي جنگ بندي كے خاتمے كے بعد يمن كے خلاف عرب اتحاد كے ترجمان احمد العسيري نے كہاہے كہ جب تك انصاراللہ اور اسكے حامي شكست تسليم نہيں كرتے حملوں كا سلسلہ جاري رہے گا۔السيري كا يہ بيان ايسے عالم ميں سامنے آيا ہے كہ يمن كي فوج اور انصاراللہ كا صورت حال پر مكمل كنٹرول ہے ۔يين كے صورت حال سے باساني يہ اندازہ لگايا جاسكتا ہے كہ آل سعود كو نہ صرف ہر شعبے ميں ناكاميوں كا سامنا كرنا پڑا ہے بلكہ صورت حال اسكي توقع سے بھي بدتر ہوچكي ہے كيونكہ اب تك يمن ميں جو كچھ ہوا ہے وہ سعودي عرب اور اسكے حاميوں كي توقعات اور اھداف كے سوفيصد برعكس ہوا ہے ۔شايد يہي وجہ ہے كہ العسيري كو يہ كہنا پڑا ہے كہ ميزائلوں كو صنعا سے صعدہ منتقل كرديا گيا ہے جالانكہ چند دن پہلے وہ كہہ چكے تھے كہ ان ميزائلوں سے سعودي عرب كو كسي قسم كا كوئي خطرہ نہيں ہے اور يمن كے تما م ميزائلوں كو تباہ كرديا گيا ہے۔عسيري كہ اس بيان پر انصاراللہ نے اپنے ردعمل ميں كہا ہے كہ يہ بيانات يمن پر جارحيت كو جاري ركھنے كے لئے دئيے جارہے ہيں۔انصاراللہ كي كونسل كا كہنا ہے كہ بعيد نہيں ہے كہ سعودي عرب اپني شكست كو چھپانے كے لئے اور مصر اور پاكستان كي طرف سے فوجي تعارن نہ ہونے كي وجہ سے حرمين پر حملے كے موضوع كو ايك بار پھر بڑھا چڑھا كر بيان كرے ۔العسيري كے حاليہ بيانات كے حوالے سے اسكو قصور وار نہيں ٹھرايا جاسكتا كيونكہ اسے يمن كي تاريخ سے مكمل آگاہي نہيں ہے ۔يمن كي تاريخ سے آگاہي ركھنے والے اچھے طريقے سے جانتے ہيں كہ يمنيوں نے ہميشہ حملہ آوروں كو شكست سے دوچار كيا ہے اور يہ قوم تمام تر مشكلات اور مصائب كے باوجود دشمن كے سامنے سرتسليم خم نہيں كرتي۔آل سعود كي حكومت حاليہ حملوں ميں اپني شرمناك شكست كو چھپانے كے لئے ميڈيا كے زريعے يہ باور كرانا چاہتي ہے كہ يمني عوام انصاراللہ اور يمني فوج سے مايوس ہوچكے ہيں اور اس پروپگينڈے كے زريعے وہ انصاراللہ كو دباؤ ميں لاكر اپنے مذموم اھداف حاصل كرنا چاہتے ہين ليكن آل سعود كو اس بات كي خبر ہوني چاہيے كہ ان كا يہ حربہ بھي بري طرح ناكام رہے گا اور انصاراللہ اور يمني عوام ان پروپگينڈوں سے ہرگز متاثر نہيں ہونگے اور نہ اس طريقے سے انقلابيوں كو مذاكرات كي ميز پر دباؤ ميں لايا جاسكتا ہے ۔يہ بات واضح ہورہي ہے كہ سعودي عرب كے شديد حملے بھي يمني قوم كے عزم و ارادے كو متزلزل نہيں كرسكتے ليكن يہان پر اصل سوال يہ ہے كہ عالمي ادارے كب تك سعودي عرب كو اس بات كي اجازت ديں گے كہ وہ يمن كے پرعزم شہريوں پر حملوں كا يہ سلسلہ جاري ركھے؟۔يمني قوم كي استقامت نے اس بات كو ثابت كرديا ہے كہ يہ حملے انكے عزم و حوصلے اور جرات و استقامت كو كمزور نہيں كرسكتے اور وہ اپني تقدير كا فيصلہ خود ہي كرنے كي صلاحيت ركھتے ہيں۔
.
.