الوقت- مريكي صدر باراك اوباما خليج فارس كے چھے عرب ملكوں كو يہ يقين دلانے ميں كامياب ہوگئےہيں كہ ايران كے ساتھ مجوزہ ايٹمي معاہدہ ان كي سكيورٹي اور مفادات كے لئے كسي طرح كا خطرہ نہيں بنے گا بلكہ اس سے علاقے ميں امن و استحكام آئے گا۔ اوباما كي ان باتوں كو كيمپ ڈيوڈ ميں عرب سربراہوں كے ساتھ امريكي صدر كے اجلاس كا خلاصہ قرارديا جاسكتا ہے۔
كميپ ڈيوڈ ميں خليج فارس كے چھے ملكوں كے عرب سربراہوں كے ساتھ اوباما كي نشست كے اختتامي اجلاس ميں ان ملكوں كي جانب سے ايران كے ايٹمي پروگرام پر راضي ہوجانے كے بعد يہ كہا جاسكتا ہے كہ اب صرف نيتن ياھو كي دائيں بازو كي حكومت ہي ہے جو ايران كے ساتھ پانچ جمع ايك گروپ كے مجوزہ ايٹمي معاہدے كي مخالف رہ گئي ہے۔ خليج فارس ميں ايران كے عرب ہمسايہ ملكوں نے امريكہ سے سكيورٹي ضمانتيں لينے كے بعد يہ ثابت كرديا ہے كہ صيہوني حكومت عملي طور سے گوشہ نشين ہوچكي ہے۔ ياد رہے عرب ممالك اور تركي ايران كے ساتھ پانچ جمع ايك گروپ كے ايٹمي معاہدے كے حق ميں ہيں۔
كيمپ ڈيوڈ ميں اوباما اور عرب سربراہوں كي ملاقات سے پہلے ان نشست ميں چار عرب سربراہوں كي عدم شركت اور اوباما سے عرب ملكوں كي توقعات كے بارے ميں مختلف قياس آرائياں سامنے آرہي تھيں۔ كميپ ڈيوڈ نشست كے موقع پر بھي عجيب وغريب باتيں سامنے آئيں، بحرين ميں آل خليفہ كے بادشاہ نے اوباما سے ملاقات كرنے پر برطانيہ كي ملكہ كے ساتھ گھوڑ دوڑ كا نظارہ كرنے كو ترجيح دي۔كچھ حلقوں نے كہا ہے كہ آل خليفہ كے بادشاہ كا يہ اقدام خاص معني كا حامل ہے۔ كيمپ ڈيوڈ اجلاس كے اختتامي بيان ميں عرب ملكوں كي سربراہوں اور ان كے اعلي سطحي نمائندوں كي جانب سے ايران كے ساتھ مغرب كے مجوزہ ايٹمي معاہدے كا خيرم مقدم كيا جانا ايك نہايت ہي غير متوقع امر تھا جس پر سياسي حلقے دنگ رہ گئے ہيں۔
صدر اوباما كيمپ ڈيوڈ نشست سے حسب ذيل نتائج حاصل كرنے كي كوشش ميں تھے
1۔ عرب ملكوں كو كيمپ ڈيوڈ اجلاس كے اختتامي بيان ميں ايران كے ساتھ پانچ جمع ايك كے حتمي معاہدے پر رضا مندي ظاہر كرنے پر مجبوركريں۔
2۔ عرب ملكوں كو كسي طرح كي خاص مراعات دئيے بغير يعني ان ملكوں سے نيٹو كي طرح كا كوئي معاہدہ كئے بغير ايران كے ساتھ پانچ جمع ايك گروپ كے ايٹمي معاہدے پر راضي كرليں۔
3۔ عرب ملكوں كو خاص مراعات نہ ديں تا كہ عربوں پر صيہوني حكومت كي فوجي برتري قائم رہے۔
4۔ ايران كے ساتھ پانچ جمع ايك گروپ كے مجوزہ ايٹمي معاہدے كے خلاف صيہوني وزير اعظم اور بعض عرب ملكوں كے اتحاد كو پارہ پارہ كرديں اور عرب ملكوں كو دوسرے راستے پر لگاديں۔
5۔ ايران كو يہ پيغام پہنچاديں كہ امريكہ، ايران كے ساتھ محض ايٹمي مسئلے ميں تعاون كررہا ہے ليكن ساتھ ہي ساتھ يہ معاہدہ دونوں ملكوں كے درمياں مستقبل ميں تعلقات كي بحالي كا بھي پيش خيمہ ثابت ہوسكتا ہے ليكن اس وقت تك واشنگٹن اسي بات كو ترجيح ديے گا كہ مشرق وسطي ميں موجودہ شكل ميں ہي طاقت كا توازن برقرار رہے۔
بعض تجزيہ كاروں كا كہنا ہے كہ كيمپ ڈيوڈ ميں امريكہ اور عرب ملكوں كے سربراہي اجلاس ميں امريكہ كو تقريبا يہ سارے اھداف حاصل ہوگئے اور اس معاہدے كے حوالے سے امريكہ جو داخلي اور عالمي سطح پر دباؤ كا احساس كررہا تھا اب خود كو ہلكا پھلكا محسوس كررہا ہے۔