الوقت- انسان ہر زمانے ميں معلومات سے متاثر رہا ہے اور ان ہي كے سہارے وہ اپني آگہي بڑھاتا ہے اور اپنا كردار ادا كرتا ہے۔ اخبارات و جرائد افكار نظريات كو قلم بند كركے ان كي منتقلي ميں بنيادي كردار ادا كرتے ہيں۔ اخبارات وجرائد ہي كے ذريعے ھي انسان ايك دوسرے كے نظريات و افكار سے آگاہ ہوتا ہے۔ ہم اخبارات وجرائد كو ايسے منبع نور سے تشبيہ ديے سكتے ہيں جو معاشرے كے تاريك گوشوں ميں اجالا كركے سياسي، سماجي اور ثقافتي لحاظ سے مسائل كو شفاف بناكر حل كرنے كي كوشش كرتا ہے۔ اس لحاظ سے اخبارات و جرائد معاشرے كو صحت مند اقدار كا حامل بنانے ميں نہايت اہم كردار كے حامل ہيں۔ اخبارات و جرائد كي منجملہ ذمہ داريوں ميں صحيح اور جامع اطلاع رساني ہے تاكہ عوام صحيح معلومات حاصل كرسكيں۔ يہ اخبارات و جرائد ہي ہيں جو قومي اور عالمي مسائل كا تجزيہ پيش كركے لوگوں كے لئے يہ امكان فراہم كرتے ہيں كہ وہ صحيح فيصلے كرسكيں۔ كوئي اس بات سے انكار نہيں كرسكتا كہ اخبارات و جرائد معاشرے كي ھدايت اور سركاري اداروں پر نگراني كركے حكومت و عوام كے رشتے ميں استحكام لاتے ہيں۔ آج ہم ديكھ رہے ہيں كہ اخبارات وجرائد سياسي، سماجي اور ثقافتي لحاظ سے نہايت اہم كردار ادا كررہے ہيں اور ان كا يہ كردار صحافيوں اور اس صنعت كے اھلكاروں كي محنت و لگن كا مرھون منت ہے۔ ۔دورِ حاضر ميں ميڈيا كي ضرورت اور مقبوليت ميں دن بدن يا يوں كہيں ميڈيا كي مقبوليت ميں تيزي سے اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔موجودہ جديد اور تيز رفتار دور ميں معاشر ے ميں انساني زندگي پر سب سے زيادہ اثر انداز ہونے والا عنصر ميڈيا ہي ہے ۔اسي ميڈيا كا دوسرا نام ذرائع ابلاغ ہے۔ذرائع ابلاغ خواہ وہ اخبار ہو يا ٹيلي وژن ،ريڈيو ہو يا انٹر ٹينمينٹ اس كي اہميت ہر دور ميں برقرار رہي ہے۔اس جديد دنيا ميں ميڈياكو خوراك اور كپڑے كي طرح ضروري سمجھا جاتا ہے كيونكہ ميڈيا معاشرے كو مضبوط بنانے ميں اہم كردار ادا كرتا ہے۔ ميڈيا كي بدولت كلچر فروغ اور ٹرينڈ تبديل ہو رہے ہيں۔ميڈيا ہي ہے جس كے ذريعے معاشر ے ميں آگاہي و شعور اور انساني زندگي كا مجموعي نظام تشكيل پا رہا ہے ۔ميڈيا خواہ پرنٹ ہوياا اليكٹرانك كسي بھي شكل ميں ہو انساني شعور كي فراہمي كا فريضہ سرانجام ديتا ہے۔ميڈيا كي اہميت و طاقت سے انكار تو بلكل نہيں كيا جاسكتاكيونكہ يہ معاشرے كا آئينہ يعني دوسري آنكھ اور محتسب اعليٰ كا كام انجام دے رہا ہے۔۔ جديد ٹيكنالوجي كے دور ميں اخبارات اور چينلزنے نئي نسل كو اس قدر معلومات فراہم كي ہيں كہ آج كا بچہ آئندہ ملك كے حالات و واقعات كي پيشنگوئي باآساني كر سكتا ہے ۔ مذہب ،ثقافت ،حالات ۔حاضرہ ،فيشن ،تفريح، تعليم، صحت ہر طرح كي مكمل معلومات صرف ايك بٹن دبانے كي مرہون منت ہيں۔اگر يہ بات كہي جائے كہ نئي نسل كي تعليم و تربيت كا مكمل بيڑہ بھي ميڈيا نے اٹھا ليا ہے تو غلط نا ہوگا دوسري طرف آج دنيا ميں اقتدار كي تعريف بدل چكي ہے اور اب ايٹم بم اور پيشرفتہ ٹيكنالوجي كو بڑي طاقتيں، تسلط پسندي كے حربے كے طور پر استعمال نہيں كرتيں بلكہ رابطے اور معلومات كي پروسيسنگ كي طاقت سب سے مؤثر عنصرہے۔ بڑي طاقتيں خاص طور پر امريكا، رابطے كي طاقت اور اطلاعات كي پروسيسنگ كے ذريعہ اپنے كمزور ہوچكے تسلط كو پھر سے مضبوط كرنا چاہتا ہے
استعماري طاقتيں اپنے اس قدم سے ايك ايك شخص كے جذبے كا پتہ لگانا چاہتي ہيں تاكہ ان كے جذبات كو تبديل كر سكيں اور ان پر كنٹرول قائم كر سكيں۔ دوسرے الفاظ ميں ملكوں پر بم گرانے كے بجائے ان كے نظريات پر قبضہ كرنا چاہتي ہے۔ميڈيا آجكا اتنا اہم ہوچكا ہے كہ اس كے زريعے ہاري ہوئي جنگ كو جيتنے كي كوشش كي جاتي ہے جسكي حاليہ مثال يمن پر سعودي جارحيت ہے ۔دوماہ كي مسلسل جارحيت كو بے سود ديكھ كر آل سعود كے ايجنٹوں نے ميڈيا كا اضافي ہتھيار استعمال كرنا شروع كرديا ہے اور بعض ايراني چينلوں كے جعلي نام استعمال كركے اپنے ايجنڈے كو آگے بڑھانا شروع كرديا ہے۔ يمن پر آل سعود نے حملے جاري ركھنے كےساتھ ساتھ اپنے ان حملوں كا جواز پيش كرنے كے لئے ايك ٹي وي چينل بنايا ہے جس ميں ايران كے العالم ٹي وي كي تصويريں نشر كي جارہي ہيں۔ اس سے قبل بھي آل سعود نے العالم ٹي وي چينل كے يوٹيوب اور ٹوئيٹر اكاونٹ ہيك كردئے تھے اور ان پر يمن ميں انصاراللہ كے ليڈروں كي شہادت كے بارے ميں جھوٹي اور بے بنياد خبريں نشر كي تھيں۔ الشرعيہ نامي ٹي وي چينل نے سعودي عرب كي نظر كے مطابق حالات كي كوريج كے لئے نيز يمن كے مستعفي اور مفرور صدر عبدربہ منصو ہادي كي حمايت كے لئے كام كرنا شروع كيا ہے۔ البتہ يہ ٹي وي چينل العالم كے "لوگو" كے ساتھ كام كررہا ہے ليكن آل سعود سے وابستہ العربيہ جيسے چينلوں سے ان كي روشيں الگ ہيں۔ ايسا لگتا ہے كہ آل سعود ايران كے العالم ٹي وي چينل كے لوگو سے غلط فائدہ اٹھاتے ہو ئے اپني ساكھ بہتر بنانا چاہتي ہے۔يہاں پر يہ بات كہنا ضروري ہے كہ اسطرح كے منفي ہتھكنڈوں سے انصار اللہ اور انكے حامييوں كے حوصلے پست نہيں كئے جاسكتے ہيں بلكہ اصل فيصلہ تو زميبي حقائق ہي كرتے ہيں۔