امريكي كانگريس نے عراقي پارليمنٹ، عہدے داروں اور شخصيات كي شديد برہمي كو ديكھ كر، كرد ميلشيا اور عراق كے اہلسنت قبائل كے لئے لفظ "ملك" كہنے سے پسپائي اختيار كرلي۔ عراق كي ايك خبررساں ايجنسي نے اطلاع دي ہے كہ امريكي كانگريس كي مسلح افواج كي كميٹي نے پہلي مئي كو، ايك بل پيش كيا تھا كہ جس كے تحت امريكہ، عراق كي مركزي حكومت كو مطلع كيے بغير كرد پيشمرگہ مليشيا اور اہلسنت قبايل كو اسلحہ فراہم كرسكتا تھا۔ اس قانون ميں پيشمرگہ مليشيا اور اہلسنت قبايل كو ايك عليحدہ ملك كے طور پر تسليم كيا گيا تھا۔ عراق كي حكومت، پارليمنٹ، اعلي حكام اور سياسي اور مذہبي شخصيات نے امريكہ كے اس قانون پر سخت برہمي كا اظہار كيا تھا- عراق كے سياسي حلقوں نے اسے امريكي نائب صدر جو بائيڈن كے منصوبے كو عملي جامہ پہنانے كے مترادف قرار ديتے ہوئے اس كي شديد مذمت كي جو عراق كے بٹوارے پر منتج ہو سكتا ہے۔ ياد رہے جو بائيڈن كے منصوبے ميں عراق كو، شيعہ، سني اور كرد، تين حصوں ميں تقسيم كرنے كي بات كي گئي تھي۔ عراق كے عوامي حلقوں كے مطابق امريكا كو كردوں سے كوئي ہمدردي ہے نہ عراق كے اہلسنت قبائل سے، بلكہ وہ عراق كي تقيسم كے ذريعے اپنے ناپاك عزائم كو عملي جامہ پہنانا چاہتا ہے