آج ہم ايسے زمانے ميں زندگي گذار رہے ہيں جہاں انسان كي روزمرہ كي اكثرسرگرمياں كمپيوٹر اور انٹرنيٹ كے ذريعے انجام پارہي ہيں۔ انسان جتنا انٹرنيٹ ٹكنالوجي پربھروسہ كرتا ہے اتنا ہي زيادہ وہ سائيبر حملوں كي زد ميں آجاتا ہے۔ آج شايد انساني كي سب سےبڑي تشويش اور پريشاني وہ ہے جسے ماہرين پانچواں ميدان جنگ كہتے ہيں۔ چار ميدان جنگ زمين، فضا، سمندر اور خلا ہيں۔ يہ پانچواں ميدان اور اس ميں لڑنے والے دكھائي نہيں ديتے كيونكہ وہ انٹرنيٹ كے نہايت پيچيدہ نيٹ ورك كے سہارے حملے كرتے ہيں اور يہ حملے غالبا فرعي يا سكنڈري ذرائع سے انجام پاتے ہيں۔ ان حملوں كے حقيقي سرچشمے كا سراغ لگانا اكثر بڑا دشوار ہوتا ہے۔ جارج ميسن يونيورسٹي ميں انٹرنيشنل سائبر سنٹر كے نائب سربراہ ايرون سود كہتے ہيں اگر آپ ايك لڑا كا طيارے كو ديكھيں تو آپ كو پتہ جل جائے گا كہ كس ملك سے تعلق ركھتا ہے ليكن اگر آپ سائبر حملوں سے دوچار ہوجائيں تو شايد ہي سمجھ پائيں كہ يہ حملہ كہاں سے كئے جارہے ہيں۔ سائبر حملوں كا دامن نہايت وسيع ہے۔ ان ميں معمولي سے مذاق سے لے كر كمپيوٹر كےخلاف تخريبي كاروائياں ہوتي ہيں، يہ حملے پورٹيبل ہارڈ اور اي ميل كے ذريعے كئےجاسكتے ہيں اور ان سے پورے ملك كي سكيورٹي كو خطرہ لاحق ہوسكتا ہے۔ اسلامي جمہوريہ ايران پر امريكہ اور صيہوني حكومت كے سائبر حملوں كے انكشاف كے بعد سائبر سكيورٹي كانفرنس ميں روسي كمپيوٹر كمپني كسپراسكي كے سربراہ نے كہا كہ سائبر حملے سائبر دہشتگردي ہے، انہوں نے اپيل كي كہ ملكوں كومل كر اس كا مقابلہ كرنا چاہيے۔ انہوں نے خبردار كيا كہ سائبرحملے دنيا كي نابودي كا سبب بن سكتے ہيں۔ اس كانفرنس كے بعد انٹرنيشنل پاليسي ميگزين نے لكھا تھا كہ ايران ايٹمي انرجي كي عالمي ايجنسي كا ركن ہے اور اس نے اين پي ٹي معاہدے پردستخط بھي كئے ہيں جس كي رو سے وہ پرامن ايٹمي پروگرام كا حامل ہوسكتا ہے۔ ايٹمي انرجي كي عالمي ايجنسي كے پروٹوكولوں اور قوانين كے مطابق ايران ميں يورينيم كي افزودگي كے حق ميں مداخلت كرنا ايران كے اقتدار اعلي كي مخالفت كرنے كےمعني ميں ہے۔ اسٹكس نيٹ كے حملوں سے ايران كي ايٹمي تنصيبات كو ہونے والے نقصانات سے قطع نظر امر واقعہ يہ ہے كہ يہ اقدام ايك غير قانوني اقدام ہے۔ يہ ميگزين لكھتا ہے كہ ايسے عالم ميں جبكہ دنيا ميں سائبرحملوں ميں اضافہ ہورہا ہے عالمي برادري كو چاہيے وہ ايران جيسے ملك كي حمايت كرے تا كہ سائيبر جنگ كا مقابلہ كرنے كے لئے قوانين ميں سختي لائي جاسكے۔ اس ميگزين نے لكھا ہےكہ ايران كي جانب سے كي جانے والي شكايت كي حمايت كي جاني چاہيے جو اس نے اس پر سائبر حملے كرنے والے ملكوں كےخلاف كي ہے تا كہ سائيبر جنگ كے خلاف قوانين ميں استحكام آسكے۔
اسلامي جمہوريہ ايران كي ايٹمي تنصيبات پر اسٹكس نيٹ سے ہونے والے حملے كسي بھي ملك كو مادي نقصان پہنچانےكے لئے پہلے سائبر حملے تھے۔اسٹكس نيٹ اور اس كے ہمراہ استعمال ہونے والے وائرسوں كا ھدف ايران ميں يورينيم افزودہ كرنے والي تنصيبات كو تباہ كرنا تھا۔ اس اسپائي وير سے تين مرحلوں ميں يعني انتيس جون دوہزار نو، پہلي مارچ دوہزار دس اور گيارہ مئي دوہزار دس ميں ايران پرحملے كئے گئے اور اس وائرس نے ايك مہينے كے عرصے ميں اپنے اھداف كو آلودہ كرديا۔ ايران كے دشمنوں كا يہ اقدام صرف ايران تك ہي محدود نہ رہا بلكہ اس كے آثار عالمي سطح پر ديكھے گئے۔ تحقيقات سے ظاہر ہوا ہے كہ اسٹكس نيٹ كے حملوں سے يورپ ميں ايك لاكھ سے زائد كمپيوٹروں كو نقصان پہنچا ہے، روس كي ايٹمي تنصيبات بھي متاثر ہوئي ہيں اور عالمي سطح پر سات ہزار چھے سو بجلي گھر اور كميكل نيز پٹروكميكل كے فعال كارخانے متاثر ہوئے ہيں جبكہ تيس ہزار اداروں كي ويب سائيٹوں كو بھي نقصان پہنچا ہے۔ دراصل اسٹكس نيٹ وائرس كنٹرول سے سے نكل گيا اور اس كے تخريبي اثرات ايك سو پندرہ ملكوں ميں ديكھے گئے۔ اس اسپائي وير كو استعمال كرنے ميں اوباما كي انتظاميہ نے جو چيز اپنے مد نظر نہيں ركھي تھي خود امريكہ كا دامن اس آگ كي لپيٹ ميں آسكتا ہے اور امريكہ كے انفرا اسٹركچر كو اس سے نقصان پہنچ سكتا ہے۔ اس كے باوجود اوباما حكومت نے اپنا يہ منصوبہ جاري ركھا۔ اس وائرس كے استعمال كے بعد پنٹاگون اور سي آئي اے ميں يہ گفتگو ہونے لگي تھي كہ شايد امريكہ كو پہلا ملك قرار ديا جائے جس نے ديگر ملكوں پر سائبر حملے كئے ہيں۔
نيٹو كے ايك تحقيقاتي انسٹي ٹيوٹ نے بھي ايران كے خلاف سائبر حملوں كو طاقت كے استعمال كے مترادف قرارديا ہے اور كہا ہے كہ يہ عالمي قوانين كي خلاف ورزي كا ايك مصداق ہے۔ اسٹونيہ ميں نيٹو كے سائيبر وار فير شعبے كي سفارش پر كي گئي تحقيقات ميں كہا گيا ہےكہ " ہر وہ اقدام جو كسي كے مارے جانے يا زخمي ہونے يا نقصان پہنچنے كا سبب بنے واضح طور پر طاقت كے استعمال كا مصداق ہے۔ نيٹو كي سفارش پر تيار ہونے والي رپورٹ كو سائبر جنگ كے بارے ميں عالمي قوانين كے بارے ميں ٹالين مسودہ قرارديا گيا ہے۔ يہ مسودہ بيس افراد كي ٹيم نے تيار كيا ہے۔اس ٹيم كے سربراہ امريكي بحريہ كي كالج ميں عالمي قوانين كے شعبے كے سربراہ مايكل اشميت تھے۔ اقوام متحدہ كے منشور كے مطابق طاقت كا استعمال صرف سلامتي كونسل كي منظوري سے ممكن ہوسكتا ہے اور يہ جائزہ دفاع كے عنوان سے كسي جارح ملك كے مقابل ہي ممكن ہوسكتا ہے۔ اشميت كے بقول بلاشبہ اسٹكس نيٹ سے كئےجانے والے سائبر حملے طاقت كے استعمال كے زمرے ميں آتے ہيں۔ بعض ماہرين كا خيال ہے كہ ٹالين مسودے كي اہميت اس وجہ سے ہے كہ وہ ايران كو يہ حق ديتا ہے كہ خواہ فوجي لحاظ سے ہو يا ان ہي روشوں سے جوابي حملے كرے جيسے اس پر سائبر حملے كئے گئےتھے اپنا جائز دفاع كرسكتا ہے۔ اس كے باوجود اشميت يہ كہتے ہيں كہ چونكہ سائبر حملوں كے سرچشموں كا اثبات كرنا ہنوز ناممكن ہے لھذا اسي انداز ميں جواب دينا ابتدائي حملہ اور جارحيت سمجھي جائے گي۔ البتہ اس سلسلے ميں اقوام متحدہ كا رول قابل غور ہے۔ اقوام متحدہ كا منشور سائبر اسپيس كے وجود ميں آنے سے پہلے قلم بند كيا گيا ہے۔ اسي وجہ سے سائبر حملے ايك نيا چيلنج بن گئے ہيں اور اس مسئلے كو روايتي متون سے حل نہيں كيا جاسكتا۔ آج يہ مسئلہ عالمي مسئلہ بن گيا ہے جس كي وجہ سے اسے موجودہ جنگي قوانين اور حقوق نيز جو حكومتيں ان حملوں كا شكار بن چكي ہيں انہيں كچھ چوائس دينے چاہيں اور اس پر اجماع ہونا ضروري ہے۔ اگرحكومتيں ماضي ميں وضع كئے گئے عالمي حقوق كے مطابق سائبر حملوں كے مقابل اپنا دفاع كرنے ميں ناتواں رہيں گي تو دنيا ميں نہايت شديد مسائل سراٹھانے لگيں گے ۔