الوقت كي رپورٹ كے مطابق آج وزيراعظم ہاؤس اسلام آباد ميں پاكستان كے وزيراعظم نواز شريف كي زيرِ صدارت ايك اعليٰ سطحي اجلاس ہوا جس ميں پاك افغان تعلقات پر غور كيا گيا۔
اجلاس ميں آرمي چيف جنرل راحيل شريف، وفاقي وزير خزانہ اسحق ڈار، وزيراعظم كے مشير برائے امور خارجہ و قومي سلامتي سرتاج عزيز، وزيراعظم كے معاون خصوصي طارق فاطمي، سيكريٹري خارجہ اعزاز چوہدري، چيف آف جنرل اسٹاف ليفٹيننٹ جنرل زبير محمود حيات اور ديگر سينيئر حكومتي افسران شريك ہوئے۔ نوازشريف اپنے دورہ ميں افغان صدر اشرف غني اور چيف ايگزيكٹيو ڈاكٹر عبداللہ عبداللہ سے ون آن ون ملاقات كريں گے۔اس كے علاوہ حكمرانوں كے ساتھوفود كي سطح پربھي مذاكرات ہوں گے۔
اس دورے ميں وزيراعظم كے ہمراہ آرمي چيف جنرل راحيل شريف، وزيراعظم كےمشير برائے امور خارجہ و قومي سلامتي سرتاج عزيز، وزيراعظم كے معاون خصوصي طارق فاطمي، سيكريٹري خارجہ اعزاز چوہدري اور ديگر اعليٰ افسران بھي افغانستان جائيں گے۔
پاكستان كے وزير اعظم كا دورہ كابل ايسے ميں ہو رہا ہے كہ جب دو روز قبل پاكستان كے سابق صدر آصف علي زرداري اور سابق وزيراعظم يوسف رضا گيلاني نے افغانستان كا دورہ كيا تھا اورافغان صدر اشرف غني اور چيف ايگزيكٹيو ڈاكٹر عبداللہ عبداللہ سے ملاقاتيں كي تھيں۔اس كے علاوہ پاكستان كے خفيہ ادارے آئي ايس آئي كے سربراہ رضوان اختر نے جمعرات كے روزاپنے دورہ كابل ميں افغانستان كے صدر محمد اشرف غني سے ملاقات كي اور امن مذاكرات كے بارے ميں گفتگو كي ۔
افغان صدر سے رضوان اختر كي يہ ملاقات ايك ايسے وقت ميں انجام پائي ہے كہ قطر ميں طالبان اور افغان وفود كے درميان حال ہي ميں مذاكرات ہوئے ہيں- طالبان كو مذاكرات پر آمادہ كرنے اور مذاكرات كے آغاز كے حوالے سے پاكستان كي كوششوں كے كئي وعدوں كے بعد پاكستان كي آئي ايس آئي كے سربراہ كے دورہ كابل سے اس بات كي نشاندہي ہوتي ہے كہ پاكستان، افغانستان كے امن كے عمل ميں اپنا فعال كردار ادا كرنے كي كوشش كر رہا ہے-