الوقت کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ناہید خان نے کہا کہ پارٹی رہنماؤں اور کارکنان نے بے مثال قربانیاں دیں لیکن اب یہ امر سب کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے کہ پارٹی کا گراف تیزی سے نیچے آرہا ہے، وفاق کی علامت اور محنت کشوں کی حقیقی نمائندہ جماعت آج سندھ کے چند اضلاع تک محدود ہوکر رہ رہ گئی ہے ۔
ناہید خان نے واضح کیا کہ پی پی پی ورکرز کوئی علیحدہ گروپ یا جماعت نہیں بلکہ ایسے ہی حالات میں معرض وجود میں آئی جن حالات میں پی پی پی الیکشن میں حصہ لینے کے لیے رجسٹر کرائی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیپلزپارٹی کا حصہ تھے اور رہیں گے، کوئی ہم سے ہماری یہ پہچان نہیں چھین سکتا کیونکہ ملک کے غریب عوام ہی بھٹو کے صحیح جانشیں اور وارث ہیں۔پیپلز پارٹی کے رہنماوں نے آصف علی زرداری سے علیحدگی کا اعلان ایسے میں کیا ہے کہ جب پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبہ سندہ کے سابق وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا نے آصف علی زرداری کے خلاف علم بغاوت بلند کیا جس کے بعد ان پر کئی مقدمات قائم کئے گئے تاہم ان مقدمات میں آج ان کی ضمانتیں منظور ہوئییں۔ ایسے میں یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ پیپلز پارٹی ان دنوں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری،اختلافات کی وجہ سے پارٹی کی سرگرمیوں سے دور ہیں۔