الوقت - برطانیہ کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ لندن نے یہ اعتراف کر لیا ہے کہ شام میں امن کے قیام کی صورت میں اس ملک کے صدر بشار اسد کو اس ملک کے انتخابات میں شرکت کی اجازت دے گا۔
بورس جانسن کا یہ بیان شام کی جنگ کے شروع ہونے سے لندن کی پالیسی سے تضاد رکھتا ہے کیونکہ لندن نے بارہا تاکید کی ہے کہ بشار اسد کو اقتدار سے ہٹنا ہوگا۔
برطانیہ کے اخبار گارڈین کی رپورٹ کے مطابق بورس جانسن نے جمعرات کو اس ملک کی وزیر اعظم تھریسا مے کی واشنگٹن میں امریکی صدر کے ساتھ ملاقات سے ایک دن پہلے یہ بیان دیا۔
انہوں نے اسی طرح کہا کہ امریکا میں نئے صدر کے اقتدار میں آنے کا مطلب یہ ہے کہ تمام فریق کو چاہیے کہ وہ شام کے بارے میں اپنے موقف پر نظر ثانی کریں۔
بورس جانسن نے کہا کہ میرا موقف یہ ہے کہ بشار اسد کو جانا چاہیے۔ کافی وقت سے ہمارا موقف یہی تھا لیکن یہ موضوع کس طرح اور کس وقت ہو گا اس کے بارے میں ہمارے موقف واضح ہیں۔
برطانیہ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ صورت حال کو تبدیل ہونے کے بارے میں ہمیں حقیقت پسندانہ ہونا چاہیے اور ہمیں اس موضوع کے بارے میں نئے سرے سے سوچنا چاہیے کہ اس موضوع کی ہدایت ہم کس طرح سے کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری پرانی پالیسی مزید تسلی بخش نہیں رہی ہے۔ کافی وقت سے برطانیہ کا موقف یہ رہا ہے کہ اسد عبوری حکومت کی صورت میں صرف کچھ وقت کے لئے اقتدار میں رہ سکتے ہیں لیکن جب سے بورس جانسن برطانیہ کے وزیر خارجہ بنے ہیں ان کا زور یہ تھا کہ بشار اسد کو اقتدار چھوڑ دینا چاہیے۔
بورس جانسن نے کہا کہ ہم کافی عرصے سے تاکید کر رہے ہیں کہ اسد کو اقتدار سے جانا چاہیے لیکن ہم کبھی بھی اس کو نافذ نہیں کر سکے اور یہ موضوع اس مسئلے کا سبب بنا جس کا ہمیں اس وقت سامنا ہے۔