الوقت - سعودی عرب کے شاہی خاندان کے رکن ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ امریکی سینیٹروں کو عراق اور شام پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے اس خطرے کو ختم کرنے پر توجہ دینا چاہئے جو خطرہ ترکی الفیصل کی نظر میں شامی صدر نے پیدا کیا ہے۔
ترکی الفیصل نے جو لندن اور واشنگٹن میں ریاض کے سفیر اور سعودی عرب کے خفیہ ایجنسی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں، ڈاوس میں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے موقع پر این بی سی سے انٹرويو میں کہا، داعش کے باقی رہنے کا سبب وہ واقعہ ہے جو شام میں رونما ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے اس وقت شامی صدر بشار اسد کو ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے تاکہ وہ اپنی کارروائی جاری رکھیں۔
ترکی الفیصل نے کہا کہ امریکا نے شام میں مداخلت میں دلچسپی نہیں دکھائی بلکہ عراق اور شام میں داعش کے دہشت گردوں پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔
ترکی الفیصل نے داعش کو مافیا سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ گروہ مذہبی ہونے سے زیادہ مجرم ہے، کیونکہ اس کے ارکان چوری اور لوٹ مار میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اس دہشت گرد گروہ میں شامل ہونے والے زیادہ تر لوگوں کا ہدف زیادہ سے زیادہ پیسے کمانا ہے۔
انہوں نے اسی طرح فلسطین کے مسئلے کے بارے میں کہا کہ عربوں کی جانب سے امن کی پہل ایسی ہو کہ فلسطینیوں کو وہ سرزمین مل جائے جو ان کا حق ہے۔ ایسا کرنے سے اس علاقے کی مشکل حل ہو سکتی ہے۔