الوقت - سوفان نامی تحقیقاتی مرکز نے اپنی رپورٹ میں مشرقی حلب پر فوج کے قبضے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے اس علاقے میں موجود تکفیری دہشت گردوں کی پیشرفتہ فوجی ساز و سامان اور امریکی ساخت کے ایٹنی ٹینک میزائیلوں سے مدد کی تھی۔ ٹی ایس جی نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ حلب شہر میں جو کچھ ہوا وہ علاقائی طاقت کی جنگ میں سعودی عرب اور اس کے اتتحادیوں کی کمزوری کی علامت ہے۔
سوفان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے مشرقی حلب میں موجود سنی باغیوں (تکفیری دہشت گردوں) کی پیشرفتہ ہتھیاروں اور امریکا کے اینٹی ٹینک میزائیلوں سے مدد کی تھی۔ تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور ترکی نے یہ اندازہ لگایا تھا کہ امریکا باغیوں کی مفاد میں مداخلت کر دے گا یا کم از کم روس جیسی بڑی طاقتوں کو مداخلت کی اجازت نہیں دے گا لیکن ان کے سارے اندازے غلط ثابت ہوئے، امریکا میدان چھوڑ کر فرار ہوگیا اور روسی مداخلت نے پوری طاقت کے ساتھ بشار اسد کی مدد کی۔
ٹی ایس جی نے دوسری جانب اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو امید ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت بھی بشار اسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے اپنی ملک کی پالیسیوں کو جاری رکھے گی جبکہ خلیج فارس کے عرب ممالک کا خیال ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کے علاقے میں بڑھتے اثرات سے مقابلہ کرے گی۔