الوقت - امریکا کے ریپبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز نے کہا ہے کہ وہ، دو دیگر سینیٹروں کے ساتھ مل کر بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے اور امریکی سفارت خانے کو تیل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے سے متعلق قدیمی قانون کو ایک بار پھر سینیٹ میں پیش کریں گے۔
ریپبلکن پارٹی سے متعلق كنزرویٹو رويو ویب سائٹ کے مطابق یہ قانون 1995 میں بنا تھا جس کی بنیاد پر امریکا کے صدر کو اختیار ملا تھا کہ وہ سیکورٹی پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکی سفارت خانے کے بیت المقدس منتقلی کو چھ ماہ تک ملتوی کر سکتے تھے۔
امریکی صدور نے وعدہ کیا تھا کہ وہ یہ کام کریں گے لیکن اب تک ایسا نہیں ہو سکا ہے اور ہر بار اسے چھ ماہ کے لئے ملتوی کر دیا جاتا ہے۔
مارکو روبيو، ڈان ہیلر اور ٹیڈ کروز نے کہا کہ اس قانون کا مقصد بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنا ہے۔ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنيامن نیتن یاہو سے نیویارک میں ملاقات کی تھی جس کے بعد ٹرمپ کے انتخابی کمیشن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا، کانگریس کے قدیمی قانون پر عمل کرے گا۔
فلسطینی حکام اور اسلامی ممالک نے سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی کے امریکا کے ارادے پر شدید تشویش کا اظہار کر چکے ہیں اس لئے کہ صیہونی حکومت، فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرکے چاہتی ہے کہ سفارت خانے تیل ابیب سے بیت المقدس منتقل ہو جائیں۔