الوقت - آخرکار شدید کشمکش کے بعد شام کے بارے میں فرانس کی جانب سے پیش کی گئی تجویز متفقہ طور پر سیکورٹی کونسل میں منظور ہوگئی۔
گزشتہ چھ برسوں سے شام مخالف پالیسی پر عمل پیرا فرانس نے تجویز کے مسودے میں مشرقی حلب کے عام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ان کے انخلاء پر نظر رکھنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن روس نے شروع میں ہی مشرقی حلب کے علاقوں میں اس طرح کی تاریخی امداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے غیر ملکی فریق نے انسان دوستانہ امداد کی آڑ میں دہشت گردوں کو ہتھیاروں کی سپلائی کی تھی لیکن اس کے باوجود سیکورٹی کونسل کے 15 ارکان نے متفقہ طور پر حلب میں بین الاقوامی ناظرین کی تعیناتی کی تجویز کو منظور کر لیا۔
سیکورٹی کونسل نے اسی طرح اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون سے مطالبہ کیا کہ مشرقی حلب میں باقی بچے شہریوں کی نگرانی کرنے والوں سیکورٹی کا انتظام کریں۔ سیکورٹی کونسل نے بر سر پیکار تمام فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ بغیر کسی رکاوٹ کے نگرانی کرنے والے افراد کو بحفاظت علاقے میں داخل ہونے کا زمینہ ہموار کریں۔ اس قرارداد کی بنیاد پر اقوام متحدہ، حلب سے لوگوں کے انخلاء کے عمل پر غیر جانبدار، وسیع اور براہ راست نظر رکھے گا۔ المیادین ٹی وی چینل نے بھی اس قرارداد کا متن جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ اس قرارداد کے مسودے میں شام کی ارضی سالمیت اور خودمختاری پر تاکید کی گئی ہے۔ اس قرارداد میں اس بات پر تاکید کی گئی ہے جو شہر سے نکلنے کی خواہش ظاہر کرے اسی کو شہر سے نکالا جائے گا اور وہ جہاں پر چاہئے محفوظ مقام پر جا سکتا ہے، اسی طرح اس قرارداد میں حلب سے باہر رہنے والے شہریوں کو بھی سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گيا ہے۔ اس قرارداد میں حلب میں داخل ہونے والے راستوں اور مشرقی حلب کے محلوں میں غیر معینہ مدت کے لئے ناظرین کی تعینانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
حلب کے بارے میں سیکورٹی کونسل کی نئی تجویز فرانس اور روس نے پیش کی تھی جو منظور ہوگئی لیکن اس قرارداد کی منظوری کے بارے میں چند نکات مہم ہیں :
1- منظور ہونے والی قرارداد فرانس کی جانب سے پیش کی گئی تجویز کے برخلاف ہے جس میں مشرقی حلب کے دروازے پر اقوام متحدہ کے ناظرین کی تعیناتی کی جانب اشارہ کیا گيا تھا نہ کہ حلب کے اندر تعیناتی کی بات کہی گئی تھی۔
2- ناظرین کا داخلہ عمل سے زیادہ صرف نمائیشی ہے۔ مشرقی حلب میں شکست کے مد نظر مغربی ممالک حلب کے موجوہ معاملے میں اپنی حیثیت باقی رکھنے کے لئے ہاتھ پیر مار رہے ہیں۔
3- مشرقی حلب میں ناظرین کو بھیجنے سے پیدا ہونے والے خطروں میں ایک خطرہ اقوام متحدہ کے ناظرین کی شکل میں جاسوسوں کو بھیجنا ہے۔ تجربات سے پتا چلتا ہے کہ سیکورٹی کونسل یا اقوام متحدہ کی نیابت میں اقوام متحدہ کے منصوبوں کی نگرانی کرنے والے دہرے کردار کے حامل ہوتے ہیں، یعنی یہ افراد اقوام متحدہ کے ناظرین کی حیثت سے تو کسی ملک میں داخل ہوتے ہیں لیکن زیادہ تر جاسوسی میں مصروف رہتے ہیں۔
4- شام میں بین الاقوامی ناظرین کے داخل ہونے کا معاملہ کوئی نیا معاملہ نہیں ہے اور اب بھی یہ ناظرین شام میں موجود ہیں۔ اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بشار جعفری کا کہنا ہے کہ سیکورٹی کونسل کی قرارداد بین الاقوامی ناظرین کے بارے میں کہتا ہے جو اس وقت مشرقی حلب میں موجود ہیں اور اس کا مطلب نئے ناظرین کو تعینات کرنا نہیں ہیں۔
5- جس بات کی تشویش پائی جاتی ہے وہ اقوام متحدہ کے علاوہ ناظرین کی موجودگی ہے۔ یعنی کچھ خاص ممالک کے ناظرین کی موجودگی، یہ اقدام اشتعال انگيز ثابت ہو سکتا ہے۔