الوقت - اسرائیل کی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل 2006 کی 33 روزہ جنگ کے مقابلے میں پہلے سے زیادہ آمادہ ہو تب بھی اس میں لبنان کے حزب اللہ کے ساتھ نئی جنگ شروع کرنے کی ہمت نہیں ہے۔
نامہ نگار کے مطابق، گيورا لینڈ حزب اللہ کے ساتھ تصادم اور ان عناصر سے دور رہنے کے خواہش مند ہیں جن کے وجہ حزب اللہ کے ساتھ جنگ ہو سکتی ہے۔
لینڈ نے کہا کہ حزب اللہ سے جنگ نہ کرنے کے پیچھے اس خوف کا سبب حزب اللہ کے پاس موجود اسلحے اور ميزائلوں کا ذخیرہ ہے۔
صیہونی حکومت کے خفیہ تجزیہ کے مطابق، حزب اللہ کے پاس مختلف فاصلے تک مار کرنے والے تقریبا 130000 ميزائل ہیں۔
اسرائیل کی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ نے کہا کہ وزیر دفاع اوگڈور لیبرمین نے بالواسطہ طور پر اس کا اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ کی فوجی طاقت بڑھ رہی ہے۔
گيورا لینڈ نے کہا کہ شام کی جنگ کا اختتام کہ جس کے محاذ کے فاتحین میں حزب اللہ ہے، اسرائیل کو بہت مشکل انتخاب کے سامنے قرار دے گا۔
غور طلب ہے کہ 13 جولائی 2006 کو اسرائیل نے لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کو نشانہ بنانے کے لئے جنوبی لبنان کے علاقوں پر بمباری شروع کی جس کے نتیجہ میں 33 روزہ جنگ جنگ شروع ہوئی۔ اس جنگ میں اسرائیل اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔