الوقت - اقوام متحدہ کے ایک اعلی اہلکار نے کہا ہے کہ حکومت میانمار ملک کے جنوب مشرق میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔
بنگلہ دیش کے ساحلی قصبے کاکس بازار میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے پناہ گزین (یو این سی ایچ آر) کے سربراہ جان مک كسک نے جمعرات کو کہا کہ میانمار کی پولیس اور بارڈر سیکورٹی فورس 9 اکتوبر سے روہنگیا مسلمانوں کو اجتماعی طور پر سزائیں دے رہے ہیں۔
9 اکتوبر کو مغربی ریاست راخين کے مونگدا قصبے میں ایک پولیس چیک پوسٹ پر مسلح افراد کے حملے میں 9 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میانمار کے سیکورٹی فورس، "مردوں کو ہلاک کر رہے ہیں، بچوں کو قتل کرکے، خواتین کی عصمت دری کرکے، گھروں کو لوٹ اور آگ لگا کر لوگوں کو دریا پار کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
مک كسک نے کہا کہ بنگلہ دیش کی حکومت کے لئے بڑی تعداد میں لوگوں کو پناہ دینا مشکل ہے لیکن اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے کیونکہ دوسرا آپشن موت یا رنج و آلام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میانمار کی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری ظلم و جبر کی وجہ سے 30 ہزار روہنگیا مسلمان متاثر ہوئے ہیں۔
دوسری جانب بنگلا دیش حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے کی عالمی اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی کو روکے۔
بنگلا دیش کی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز میانمار کے سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری آپریشن پر شدید اعتراض کیا تھا۔
بنگلا دیش کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمان، بنگلہ دیش میں داخل ہونے کے لئے بارڈر سکیورٹی فورس سے لڑ رہے ہیں جس کے بعد بنگلا دیش کو اپنی سرحد پر سکیورٹی میں اضافہ کرنا پڑا ہے۔
ادھر انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے میانمار فوج کی جانب سے حملے کے بعد جلائے جانے والے گھروں کی سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں جن میں 1000 جلے ہوئے گھروں کو دیکھا جاسکتا ہے۔