الوقت - شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہے کہ ایران کے رہبر انقلاب اسلامی سے میرے شخصی تعلقات بہت گہرے اور نزدیکی ہیں۔
ایک خصوصی انٹرویو میں جب نامہ نگار نے سے پوچھا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ آپ سے خصوصی محبت کرتے ہیں اور آپ کے بارے میں ان کے خصوصی نظریات ہیں، اس جذبہ محبت کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں اور آپ رہبر انقلاب اسلامی کے بارے میں کیا نظریہ رکھتے ہیں؟ شام کے صدر بشار اسد نے کہا کہ شخصی لحاظ سے میرے اور آیت اللہ امام خامنہ ای کے درمیان عمیق محبت ہے۔ اس جذبہ محبت کا سیاسی مسائل سے کوئی رابطہ نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق ان کی شخصیت سے ہے۔ تواضع، ایثار اور احترام جیسی خصوصیات کے حامل ہیں جس کی وجہ سے میرے دل میں ان کے لئے احترام اور محبت کا جذبہ پیدا ہوا، جس کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ ان کے ساتھ شخصی رابطہ قائم کیا جائے۔
آپ یقین کیجئے اس تعلقات کا سیاست سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ دوسری جانب سیاسی میدان میں بھی وہ وفادار شخص ہيں۔ انہوں نے شام کے موقف کے بارے میں ایران کی وفاداری کا پختہ ثبوت پیش کیا۔ شام ان چنندہ ممالک میں سے ہے جو 80 کے عشرے سے ایران کے ساتھ ہے۔ ایران کے عوام وفادار ہیں اور آیت اللہ امام خامنہ ای نے متعدد مقامات پر اس وفاداری کا ثبوت دیا ہے اور جاری بحران کی وجہ سے اس تعلقات میں مزید استحکام پیدا ہوا اور ہم ایران سے مزید نزدیک ہوئے کیونکہ مشکلات کی کھڑی میں وفاداری اور انسان کی اصلی محبت کا پتہ چلتا ہے۔
تیسری بات یہ ہے کہ وہ ایک عظیم رہنما ہیں۔ اس بحران سے ثابت کر دیا کہ انہوں نے مسائل کے آغاز سے ہی وہی موقف اختیار کیا، میں نے بھی پوری دقت سے مسائل پر نظر رکھی، اس بات کے مد نظر کہ میں شام میں زندگی بسر کر رہا ہوں اور وہ دوسری جگہ پر ہیں، وہ شام کے بارے میں پوری معلومات رکھتے ہیں جبکہ میں شام کے عوام کے ذریعے مجھے اطلاعات فراہم ہوتی ہے، شام کے بحران کے آغاز سے ہی انہیں پوری طرح پتا تھا کہ کیا ہونے والا ہے۔ ان کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ واقعات کے حوالے سے ان کو پوری اطلاع رہتی ہے کہ مستقبل میں کیا رونما ہونے والا ہے اور حالت کس سمت گامزن نہیں۔