چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی میں اہل سنت و الجماعت کی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں سعودی عرب کے مفتیوں کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئي۔
الوقت - چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی میں اہل سنت و الجماعت کی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں سعودی عرب کے مفتیوں کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئي۔ اس عمل سے پتا چلتا ہے کہ روس میں مسلمانوں کے درمیان سلفی اور وہابی نظریات کی توسیع سے روسی حکام کتنے زیادہ تشویش میں مبتلا ہیں اور وہ اس مسئلے کو اپنی سیکورٹی سے جوڑ کر دیکھتے ہیں۔ در اصل روسی حکام نے حالیہ برسوں میں اپنے ملک کے اندر انتہا پسند گروہوں کے وجود میں آنے سے پہلے ہی مقابلہ کیا۔ اس بنا پر روس کی حکومت نے اس حوالے سے سب سے اہم کام یہ کیا کہ اس نے مسلمانوں کی تعلیمات اور اطلاعات میں اضافہ کرنے کا کام شروع کر دیا۔
موجودہ وقت میں روس میں مسلمانوں کی آبادی دو کروڑ ہے اور اتنے زیادہ مسلمانوں کے ہونے کی وجہ سے یہ ملک انتہا پسندی کے نظریات سے پیدا ہونے والے مسائل سے خطرے کا احساس کرتا ہے۔ اس ملک پر برسوں تک سوویت یونین کی حکومت تھی اور سوویت یونین کے زمانے میں دین کو سیاست سے جدا کرنے کا مسئلہ پوری آب و تاب سے اٹھایا جاتا تھا، اسی لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو روس کا کوئی شخص ایک مسلمان ہونے کے باوجود بہت زیادہ مذہبی نہیں ہوتا اور مذہب کو زیادہ اہمیت نہیں دیتا اور کچھ مسلمان ایسے بھی ہیں جو بہت زیادہ دین کو اہمیت دیتے ہیں اور اسلام کی پابندی کرتے ہیں۔ روس میں سوویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کے بعد انتہا پسند وہابیوں اور سلفیوں نے اس ملک کے سادہ لوح مسلمانوں کو اپنی جال میں پھنسانے کی کوششیں شروع کر دیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب، قطر، اور یو اے ای نے روس کے اندر اسلامی نظریات پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے، مساجد کی تعمیرات کرائی ہے اور دینی مراکز قائم کئے ہیں، مبلغین کو بھیجنا، دینی اور نظریاتی کتابوں کی اشاعت جیسے متعدد امور میں یہ ممالک آگے آگے رہے ہیں۔
دوسری جانب روس برسوں سے اس طرح کے نظریات کے جڑ پکڑنے سے مقابلہ کر رہا ہے اور وہ مغربی ایشیا کے علاقے میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے موضوع کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ اس بنیاد پر انہوں نے روسی معاشرے سے تکفیری اور سلفی اسلام کی بیخ کنی کے لئے بہت زیادہ کوششیں کی ہیں۔
اس طرح کے اسلام عام طور پر روسی علاقوں میں پھلے پھولے اور پھر علیحدگی پسندوں کے کارواں میں یہ شامل ہو گیا۔ اسی بنا پر روس اس مسئے کو قومی سیکورٹی سے جوڑ کر دیکھتا ہے۔ در ایں اثنا اس ملک نے چیچنیا میں اہل سنت و الجماعت کی کانفرنس کا انعقاد کرا کر ملک میں سلفی اور تکفیری نظریات کی توسیع سے مقابلہ کرنے کی کوشش کی ہے تاہم یہ موضوع کے اس کانفرنس میں سعودی عرب جیسے ممالک کے شرکت کی دعوت نہیں دی گئی، اس بات کی علامت ہے کہ سعودی عرب روسی مسلمانوں میں سلفی اور وہابی نظریات کے زہر گھول رہا رہا اور اس موضوع نے روس کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔
روس کا کافی عرصے سے یہ خیال ہے کہ شمالی قفقاز میں علیحدگی پسندوں اور سعودی عرب کی سیاست میں براہ راست رابطہ ہے۔ یہ براہ راست رابطہ روس کی سیکورٹی کے لئے بہت بڑا چیلنج تصور کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ سلفی اور وہابی نظریات صادر کرنے والے ممالک خاص طور پر سعودی عرب سے کافی ہوشیار ہے اور اس کو اپنی سرحد کے قریب پھٹنکنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔