الوقت- معمولا اگر کوئی حکومت طبیعی ذخائر کو فروخت کرنے کے ذریعے اپنی در آمد کا چالیس فیصد سے زیادہ حصہ حاصل کرتی ہے تو اسے رنیٹیر اسٹیٹ (Rentier state) کہا جاتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں اگر کسی حکومت کی درآمد اور عوام تک خدمات رسائی کے لئے اس کے ذرائع حد سے زیادہ طبیعی ذخائر پر منحصر ہوتے ہیں تو اس حکومت کو رینٹیر اسٹیٹ کہا جاتا ہے۔
رینٹیر حکومت اور موروثی نظام کا مشاہدہ صرف سعودی عرب کے سیاسی اور اقتصادی سیسٹم میں کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس ملک میں سیاسی سیسٹم کی بنیاد 1932 میں رکھے جانے کے زمانے سے ہی صرف بادشاہی حکومت اور والد کی حکومت ہی رائج رہی ہے اور اس کے چھ سال بعد اس میں تیل کا پتا چلا اسی لئے سعودی عرب کی حکومت غیر ملکی مدد حاصل کرنے پر ہی منحصر رہی ہے۔
سعودی عرب میں رینٹیر کے معیار :
رینٹیر حکومتوں میں وسیع بیروکریسی اور قانون کا بول بالا بہت کمزور ہوتا ہے اور اسی کے ساتھ حکمراں طبقہ بھی نزدیکی افراد پر مشتمل گروہ ہوتا ہے جو ملکی امور چلاتے ہیں اور اس سلسلے میں حکومت سے وفاداری سب سے ترجیحی امر ہے۔ سعودی عرب میں دفاتر کے سیسٹم بند اور سنتی ہوتے ہیں، حتی اگر حکومتی امور میں عوام کی شرکت اور جمہوریت کے لئے سنجیدہ فیصلہ ہو تب بھی اس کے نفاذ میں بہت زیادہ رکاوٹیں پیدا ہو جاتی ہیں۔
ملک کے سبھی اہم عہدوں پر سعودی شہزادے بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے انتخاب کا میعار آل سعود خاندان سے ان کا خونی رشتہ ہے۔ دوسرے الفاظ میں سعودی عرب میں کنبہ پروری ہے۔ دوسری جانب ملک کے اقتصادی ذرائع حکومت کے ہاتھ میں ہے اور اجتماعی طبقات حکومت پر منحصر ہیں اسی لئے کوئی آزاد طبقہ وجود میں ہی نہیں آتا ہے۔ متوسط طبقہ بھی سرکاری اداروں میں کام کرنے کی وجہ سے حکومت پر ہی منحصر ہوتے ہیں۔ ایک طرف چونکہ مرکزی حکومت ٹیکس پر منحصر نہیں ہے اسی لئے وہ خود کو عوام سے بے نیاز سمجھتی تھی اور اس کے عوض عوام اقتصادی برتری حاصل کرنے کے لئے حکومت پر منحصر ہوتے ہیں۔ اس سیسٹم کو سعودی عرب میں حکمراں اقتصادی سیسٹم میں بخوبی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ سعودی عرب میں سات ہزار سے زیادہ شہزادے حکومتی عہدوں پر فائز ہيں، یعنی ملک کی باگ ڈور انہیں کے ہاتھ میں ہے۔ حکمراں طبقہ عوام سے خود کو بے نیاز سمجھتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ سعودی عرب میں حکومت اور عوام کے درمیان بہت زیادہ فاصلہ ہے اور روز بروز یہ فاصلہ زیادہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔
موروثی نظام کو مضبوط کرنے میں رینٹیر اقتصاد کا کردار
اس طرح کا اقتصاد موروثی نظام کو مضبوط کرنے بہت ہی اہم ثابت ہوتا ہے۔ سعودی عرب میں رینٹیر سیسٹم کے ساتھ ساتھ سیاسی وراثت کا سیسٹم بھی ہے اسی لئے یہ سنتی اور قدیمی سیسٹم میں شمار ہوتا ہے۔ اقتصادی گروہوں اور سرکاری حکام کے درمیان شخصی روابط اور اقتصادی گروہوں کا طاقتور حکومتی افراد پر منحصر ہونا بھی موروثی سیسٹم کی خصوصیات میں ہے۔ چونکہ اقتصاد رینٹیر اور موروثی سیسٹم میں اطاعت اور پیروی اہم شمار ہوتی ہے، یہی سبب ہے کہ سعودی عرب میں حکومتی سطح پر کبھی مسائل پیدا نہیں ہوئے۔ اپنی مرضی سے لوگوں کو عہدہ دینا اور ان کو عہدے سے ہٹا دینا، زبانی ہدایات جاری کرنا، رشوت، عہدوں کی خریداری، یہ سب چیزیں سعودی نظام میں واضح طور پر دکھائی دیتی ہیں۔ بہرحال موروثی سیسٹم اور اقتصاد رینٹیر عام طور پر ہمیشہ ایک ساتھ نہیں ہوتے لیکن یہ اتفاق سعودی عرب میں رونما ہوا ہے اور اس کی حفاظت کے لئے سعودی حکام پوری کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ان کی حکومت بھی اسی پر ٹکی ہوئی ہے۔