دہشت گرد گروہوں کے درمیان جاری اختلافات کے درمیان القاعدہ کے سرغنہ ابو بکر البغدادی نے داعش کے سرغنہ پر تاریخی حملہ کیا ہے۔
القاعدہ کے سرغنہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ داعش اور اس کے سرغنہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کہا کہ داعش کا سرغنہ ابو بکر البغدادی خوارج کے بھی بدتر ہو گیا ہے اور وہ مسلمانوں کے کافر بتانے کے علاوہ علماء، صالحین اور مجاہدین کو بھی کافر قرار دیتا ہے۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق، ایمن الظواہری نے اپنے بیان میں کہا کہ داعش ہر اس شخص کو جو اس کے خلاف جد جہد کرتا ہے، کافر قرار دیتا ہے اور اس کی بیوی کو زناکار بتاتا ہے۔ داعش نے ہر اس شخص کو کافر قرار دیا جس نے ان سے جنگ کی، حتی ان افراد نے دین اور شریعت کے نفاذ کے لئے کوشش ہی کیوں نہ کی ہو۔ گویا وہ خود کو پیغمبر سمجھتے ہیں اور خود کے خلاف جنگ کرنے والوں کو کافر قرار دیتے ہیں۔
القاعدہ کے سرغنہ نے داعش سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ القاعدہ کو کافر قرار دینے کی دلیل پیش کریں اور ان افراد کی حقانیت کا جواز پیش کریں جنہوں نے کی کی بیعت کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج ابو بکر البغدادی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایک باضابطہ بیان میں ہمارے کافر ہونے کی دلیل پیش کریں اور ان لوگوں کے نام اور ان کی شناخت جاری کریں اور اس تاریخ کا اعلان کریں جس میں انہوں نے بیعت کی خـاص طور پر صدام کے سابق فوجیوں اور ان خفیہ ایجنسیوں اہلکاروں کے بارے میں جو داعش میں شامل ہو گئے ہیں۔
ایمن الظواہری نے ابو بکر البغدادی کی بیعت کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ میں ان لوگوں کو خبردار کرتا ہوں جنہوں نے ابو بکر البغدادی کی بیعت کی اور ان کے گروہ میں شامل ہوئے، وہ سب اس کے جرائم، مسلمانوں کو کافر قرار دینے، مجاہدین میں اختلافات پیدا کرنے اور انسانیت کے خلاف جرم کرنے میں شریک ہیں۔