الوقت - ترکی نے ایک بار پر ملک کے تعلیمی اداروں سے 27 ہزار ملازمین کو نوکری سے برطرف کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے رپورٹ دی ہے کہ ترک وزیر تعلیم عصمت یلماز نے بتایا کہ یہ تمام افراد ان تعلیمی اداروں اور اسکولز میں ملازمت کرتے تھے جنہیں حکومت متوازی ریاستی اسٹرکچر سمجھتی ہے۔ برطرف کئے گئے ملازمین کی ملازمت کے اجازت نامے بھی منسوخ کردیے گئے ہیں۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ یہ افراد 15 جولائی کو ہونے والی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث تھے۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ اب انہیں کسی بھی سرکاری یا نجی تعلیمی ادارے میں نوکری نہیں ملے گی۔ ترک حکومت، امریکا میں خود ساختہ جلا وطنی کاٹنے والے مبلغ فتح اللہ گولن پر ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کا الزام عائد کر رہی ہے اور اس نے گولن سے وابستہ تنظیموں اور تعلیمی اداروں کے خلاف کریک ڈائون کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق
ترک حکام اب تک عدلیہ، سکیورٹی فورسز اور تعلیم کے شعبے سے وابستہ تقریبا 60 ہزار افراد کو معطل، گرفتار یا برطرف کرچکے ہیں۔ ترک حکومت کا دعوی ہے کہ فتح اللہ گولن کے حامی ہر ریاستی ادارے میں متوازی ڈھانچہ قائم کرچکے ہیں جنہیں ختم کرنے کی ضرورت ہے۔