الوقت - سعودی عرب کو بچوں کے حقوق پامال کرنے والوں کی بلیک لسٹ سے اپنا نام مستقل طور پر ہٹوانے کے لئے اقوام متحدہ کو کافی ثبوت دینا باقی ہے۔
اقوام متحدہ کے سفارتی ذرائع کے مطابق، جب تک سعودی عرب کافی ثبوت نہیں دیتا اس وقت تک بچوں کے حقوق پامال کرنے والوں کی بلیک لسٹ سے اس کا نام مستقل طور پر خارج نہیں ہو سکتا۔
روئيٹرز نے ایک سفارتی ذرائع کے حوالے سے پیر کو کہا کہ اقوام متحدہ کو سعودی عرب کے حکام سے مزید تفصیلات چاہئے جبکہ ان کی طرف سے بین الاقوامی انسانی حقوق کی پابندی سے متعلق پیش کی گئیں مثالیں بہت معمولی سی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ایک اور سفارتی ذریعے نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے اقوام متحدہ کو بھیجے گئے حالیہ خط میں، ہمارے تمام خدشات دور نہیں ہوئے ہیں۔
دوسری طرف اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے سفیر عبداللہ المعلمي نے کہا ہمیں لگتا ہے کہ تفصیلی خط بھیجا گیا ہے جس سے امید ہے کہ اقوام متحدہ کے تمام خدشات دور ہوں گے اور اقوام متحدہ کی رپورٹ سے متعلق تمام مسائل واضح ہو جائیں گے ۔
واضح رہے جون کے شروع میں اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں گزشتہ سال یمن میں 785 بچوں کی موت میں سے 60 فیصد بچوں کی موت کے لئے، سعودی عرب کو ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔
6 جون کو اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے سعودی عرب کا نام اس رپورٹ سے نکال دیا اور یہ اعلان کیا کہ سعودی عرب کی جانب سے ان کو ایک تجویز ملی ہے کہ اس رپورٹ میں بیان تعداد اور مسائل کا سعودی عرب کی سربراہی میں اقوام کی کمیٹی جائزہ لے گی۔
بعد میں بان کی مون نے یہ بھی بات قبول کی کہ انہوں نے سعودی عرب کا نام اس لیے بلیک لسٹ سے خارج کر دیا کیونکہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی نے اقوام متحدہ کے انسانی پروگراموں کا فنڈ روکنے کی دھمکی دی تھی۔