الوقت - افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہفتےکو ہوئے شدیدا دھماکے میں 29 افراد جاں بحق اور 160 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
دھماکے جس جگہ پر ہوئے وہاں اقلیتی ہزارہ برادری کے ہزاروں افراد کا مظاہرہ کر رہے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کم از کم ایک دھماکہ خود کش تھا۔
ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں بہت سے زخمی زمین پر پڑے دکھائی دے رہے ہیں۔ ہزارہ کمیونٹی کے لوگ بجلی سپلائی کی نئی لائن کو ان کے صوبے سے ہٹانے کے حکومت کے فیصلے کے خلاف مارچ نکال رہے تھے۔
ہزارہ برادری کے افراد کئی بار امتیازی سلوک اور تشدد کا شکار ہوتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ قبل ازیں دھماکے میں 50 افراد کے ہلاک ہونے کی رپورٹس سامنے آئی تھیں تاہم اب افغان وزارت صحت نے 29 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق کابل میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد اربوں ڈالر کے پاور پروجیکٹ کے مجوزہ روٹ کے خلاف مظاہرے کیلئے اکھٹے ہوئے تھے اور اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی ہے۔ افغان خبر رساں ادارے خامہ پریس کے مطابق گزشتہ روز ہی افغان نیشنل آرمی کے کمانڈوز نے داعش کے گڑھ سمجھے جانے والے مشرقی صوبہ ننگر ہار میں آپریشن شروع کیا تھا۔ طلوع نیوز کے مطابق افغان طالبان نے اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
رپورٹ میں پولیس کے حوالے سے کہا گیا کہ ایک خود کش بمبار دھماکا کرنے میں کامیاب رہا جبکہ دوسرا بم خراب نکلا جبکہ تیسرے خودکش بمبار کو دھماکا کرنے سے پہلے ہی ہلاک کردیا گیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایک خود کش بمبار برقع پہنا ہوا تھا، زخمی ہونے والوں میں تین پولیس چیفس بھی شامل ہیں۔