الوقت - شام کے صدر بشار اسد نے ملک میں تشدد کی آگ بھڑکانے میں غیر ملکی طاقتوں کے کردار سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 2 ماہ کے دوران 5000 دہشت گرد ترکی کی سرحد سے شام کے حلب شہر میں داخل ہوئے ہیں۔
کیوبا کی سرکاری نیوز ایجنسی پرینسا لیٹنا کے ساتھ انٹرویو میں بشار اسد نے یہ تبصرہ کیا۔
شامی صدر نے ذکر کیا کہ قطر اور سعودی عرب جیسے ترکی کے دوست ممالک کی شام کی جنگ میں سب سے زیادہ سازشیں ناکام ہوئی ہیں اور اب وہ حلب کارڈ کھیل رہے ہیں۔
اسد کا کہنا تھا کہ انہوں نے زیادہ سے زیادہ دہشت گردوں کو بھیجنے کے لئے بہت مشکل کوشش کی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 5000 سے زیادہ دہشت گردوں کو حلب بھیجا گیا ہے۔
صدر بشار اسد نے کہا کہ امریکہ شام کے حصے بخرے کرنا چاہتا ہے اور اپنے مفادات کی خاطر کسی بھی گروہ کو استعمال کرنے سے گریزاں نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سو ملکوں کے دہشت گرد شام کے خلاف جنگ میں شریک ہیں اور انہیں امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ شامی فوج کی اولین ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں کر رہا ہے بلکہ اسے بیک وقت اقتصادی اور سیاسی جنگ کا بھی سامنا ہے۔