الوقت - امریکا نے کہا ہے کہ وہ ترکی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر فتح اللہ گولن کی حوالگی کے مطالبے کی صورت میں اس پر غور کرنے کے لئے تیار ہے لیکن ابھی تک اس طرح کا کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے یہ بیان ایسی صورت میں دیا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے ہفتے کی شام ٹیلی ویژن خطاب میں یہ کہتے ہوئے کہ ترکی نے کبھی بھی امریکہ کی جانب سے حوالگی کی درخواست خالی نہیں جانے دی ، زور دیا کہ واشنگٹن کو گولن کو انقرہ کے حوالے کر دینا چاہیے۔ اسی طرح اردوغان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کے ساتھ ترکی کے تعاون کا ذکر کیا۔ رپورٹ کے مطابق، ترک صدر نے کہا، "جب ہم خود کو اسٹرٹیجک شریک کہتے ہیں تو آپ کو ہمارے مطالبات کو پورا کرنا چاہئے۔" اردوغان نے کہا کہ امریکہ کو گولن کو حوالے کرنا چاہئے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ انقرہ کو امریکہ میں رہ رہے اردوغان کے سابق ساتھی گولن کی غلطی کو ثابت کرنا ہوگا۔ گولن 1999 میں ترکی سے امریکہ چلے گئے۔
کیری نے لگزمبرک کے دورے میں پریس بريفگ میں کہا کہ ہمیں پوری طرح اندازہ تھا کہ گولن کے بارے میں سوال اٹھیں گے۔ ہم یقینا ترک حکومت کو تحقیقات کی کسوٹی پر کھرا اترنے والے درست ثبوت کے ساتھ مدعو کریں گے۔ امریکہ اسے قبول کرے گا، اس پر غور کرے گا اور اور مناسب فیصلہ کرے گا۔ "
یہ ایسی حالت میں ہے کہ وزیر اعظم بن علی یيلدرم نے گولن کے حامیوں پر فوجی بغاوت کا الزام لگایا ہے۔ گولن نے اس واقعہ میں ملوث ہونے کو مسترد کیا ہے۔