الوقت - پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر فائرنگ دوبارہ شروع ہو گئی ہے جس میں 3 پاکستانی سیکورٹی اہلکاروں سمیت 13 افراد زخمی ہو گئے جس کے بعد طورخم سے لنڈی كوتل مارکیٹ تک کرفیو نافذ کر دیا گیا۔
پاکستان کے مطابق جھڑپ میں اس کے کچھ فوجی زخمی ہوئے ہیں لیکن افغانستان کا کہنا ہے کہ اس جھڑپ میں کئی پاکستانی فوجی مارے گئے ہیں۔
پاکستانی ذرائع کے مطابق افغان سیکورٹی فورسز کی جانب سے اتوار کی شام سے شروع ہونے والی فائرنگ کے بعد پاک - افغان سرحدی علاقہ کشیدگی کا شکار رہا۔ خبروں کے مطابق پیر کی شام دوبارہ فائرنگ شروع ہو گئی۔
پاکستانی ذرائع کے مطابق دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ 12 گھنٹے تک جاری رہا جس کے دوران افغان سیکورٹی فورسز کی جانب سے مارٹر گولے بھی فائر کئے گئے۔
خبروں کے مطابق فائرنگ کے بعد طورخم سرحد کو ہر طرح کی نقل و حرکت کے لئے بند کر دیا گیا جبکہ زیادہ جانی نقصان سے بچنے کے لئے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا اور 200 سے زیادہ خاندان علاقہ چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فائرنگ کا تبادلہ رک جانے کے باوجود صورت حال کشیدہ ہے اور دونوں ممالک کی بكتربند گاڑیاں طورخم سرحد پر آمنے سامنے کھڑی ہیں۔
خبروں کے مطابق پاکستان طورخم سرحد پر 130 فٹ طولانی گیٹ کی تعمیر کر رہا ہے، لیکن افغانستان اس سیکورٹی گیٹ کی تعمیر کی مخالفت کر رہا ہے۔
افغان حکام کو سرحد پر گیٹ کی تعمیر اور خار دار تاروں پر اعتراض ہے جس سے دونوں ممالک کی سرحد پر کشیدگی گزشتہ دو ماہ سے جاری ہے۔
اتوار کو پاکستان اور افغانستان کے فوجیوں کے درمیان ہونے والی فائرنگ میں ایک افغان فوجی ہلاک اور 6 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند برسوں سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ رہے ہیں اور دونوں ملک ایک دوسرے پر دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے اور ایک دوسرے کو سرحدی علاقوں سے کئے جانے والے حملوں کا ذمہ دار قرار دیتے آئے ہیں۔