الوقت - صیہونی حکومت کے ایٹمی ری ایکٹر میں ڈیڑھ ہزار سے زیادہ تکنیکی اور فنی خرابیاں ، پورے علاقے کے لئے سنگین خطرے کے طور پر موجود ہیں۔
اسرائیلی اخبار ہارٹص نے اپنے منگل کے شمارے میں لکھا ہے کہ سائنسدانوں کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں واقع ڈمونا جوہری پلانٹ میں ڈیڑھ ہزار سے زیادہ تکنیکی اور فنی خرابیاں ہیں جو اس کے زیادہ دیر تک کام کرنے کی وجہ سے وجود میں آئی ہیں۔ خط کے مطابق ڈمونا ری ایکٹر 1963 سے کام کر رہا ہے جبکہ دنیا میں اس جیسے ری ایکٹر 40 سال کام کرنے کے بعد بند کر دیے گئے ہیں۔ ہارٹض نے لکھا ہے کہ سائنسدانوں کی تحقیقات کے نتائج تل ابیب میں جوہری مسئلے کے سلسلے میں منعقد ہوئی ایک کانفرنس میں پیش کئے گئے۔
اس روزنامے نے اسی کے ساتھ ڈمونا ری ایکٹر کے محفوظ ہونے کا بھی دعوی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ان کوتاہیوں اور خرابیوں سے ڈمونا میں کسی گڑبڑی کا پتہ نہیں چلتا لیکن کانفرنس میں شرکت کرنے والے کچھ سائنسدانوں نے اس صورت حال پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب فلسطینی سائنسدانوں نے الخليل شہر کے جنوبی علاقوں میں لوگوں میں کینسر کی شرح بڑھنے کی جانب سے خبردار کیا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ صیہونی حکومت کی ایٹمی سرگرمیوں پر نظر رکھی جائے۔ ایک فلسطینی سائنسدان نے بتایا ہے کہ مغربی کنارہ، صیہونی حکومت کا ایٹمی کچرا دفن کئے جانے کا مقام بن چکا ہے جس سے اس علاقے میں مختلف بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔