الوقت - سوئٹزلینڈ میں شام کے دو مسلم طلبہ کی جانب طرف سے اپنی خاتون ٹیچر سے ہاتھ نہ ملانے کی وجہ سے ان کے خاندان کو دی جا رہی شہریت کا عمل روک دیا گیا ہے۔
العالم ٹی وی کے مطابق شمالی سوئٹزرلینڈ کے بال علاقے کی انتظامیہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایک شامی خاندان کو شہریت پیش کرنے کا عمل جنوری میں شروع ہوا تھا، بتایا ہے کہ اس کے خاندان کے 14 اور 15 سال کے دو لڑکوں نے اپنی لیڈی ٹیچر سے ہاتھ ملانے سے جو سوئٹزرلینڈ کے اسکولوں میں ایک مقبول موضوع ہے، انکار کر دیا ہے۔
یہ اسکول ان دونوں طلبہ کو اپنی ٹیچر سے ہاتھ نہ ملانے کی اجازت دینے پر اتفاق ہو گیا تھا لیکن اس پر وسیع پیمانے پر اعتراض ہونے لگے، یہاں تک کہ سوئٹزرلینڈ کے وزیر داخلہ نے بھی اس پر اعتراض کیا اور کہا کہ مصافحہ ہماری ثقافت کا ایک حصہ ہے اور ایمان کی آزادی کے نام پر ان دو طلبہ کی جانب سے اس کام سے انکار قابل قبول نہیں ہے۔
یورپی ممالک میں، مسلمانوں کی مذہبی تعلیمات کے تحت کئے جانے والے اس قسم کے کاموں پر ایسی حالت میں سخت رویہ اختیار کیا جاتا ہے اور مذہب و عقیدے کی آزادی کو نظر انداز کیا جاتا ہے کہ جب ان ممالک کے مصنف و ناشر اظہار بیان کی آزادی کے نام پر مسلسل مسلمانوں کے مذہبی عقائد کی توہین کرتے ہیں اور کوئی بھی یورپی ادارے انہیں اس سے روکنے کی کوشش نہیں کرتے۔