الوقت - ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے بارے میں ایک اعلی امریکی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ اس سے پاکستان کو پریشانی ہو سکتی ہے، کیونکہ اقتصادی اور اسٹریٹجک مواقع ہندوستان کو تیل سے مالا مال عرب ممالک کے قریب لا رہے ہیں۔
امریکی تھنک ٹینک انڈیا انیشی ایٹو آف دی ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کی ارپنا پانڈے نے کہا کہ برسوں تک سعودی عرب کو ایک اہم اتحادی اور اقتصادی مددگار ماننے والے پاکستان کو اب لگ سکتا ہے کہ وہ اپنے حریف ہندوستان کے ہاتھوں اپنے سرپرست کھو رہا ہے۔ مودی گزشتہ ہفتے سرکاری دورے پر ریاض پہنچے تھے اور یہ سفر سفارتی لحاظ سے اہمیت کا حامل تھا۔
پانڈے نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے اور ان کا گرم جوشی سے کیا گیا استقبال، پاکستانی رہنماوں کو یہ یاد دلاتا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات قومی مفادات پر ٹکے ہوتے ہیں، صرف مذہبی بنیادوں پر نہیں۔ انھوں نے کہا کہ اقتصادی اور اسٹریٹجک مسائل، ہندوستان اور سعودی عرب کو قریب لا رہے ہیں، ویسے ہی جیسے یہ دونوں علاقے ہندوستان اور دیگر ممالک کے تعلقات کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہمیشہ مقابلہ آرائی ہی دیکھتے ہیں اور ایسے میں یہ واضح طور پر ہندوستان کی کامیابی ہے۔
اس دورے کے دوران شاہ سلمان بن عبد العزیز نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ملک کا اعلی ترین شہری ایوارڈ 'دی کنگ عبد العزیز آرڈر' سے نوازا۔ پانڈے نے کہا کہ امداد کے طور پر اربوں ڈالر دینے اور پاکستانیوں کو بڑے پیمانے پر روزگار دینے کے باوجود سعودی عرب نے کبھی بھی کسی پاکستانی رہنما کو اپنا اعلی شہری اعزاز نہیں دیا۔
پانڈے نے کہا کہ 2014-15 میں 39.4 ارب ڈالر کی دو طرفہ تجارت کے ساتھ ہندوستان اور سعودی عرب اقتصادی طور پر ایک دوسرے کے لئے کافی اہم ہو گئے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارت صرف6.1 ارب ڈالر کا ہے۔ ہندوستان کے لئے سعودی عرب اس کے تیل درآمد کا اہم ذریعہ ہے، جو ہندوستان کی سالانہ تیل کے مطالبے کے پانچویں حصے کی فراہمی کرتا ہے۔ ادھر سعودی عرب کے لئے چین، جاپان، امریکہ اور جنوبی کوریا کے بعد ہندوستان اس کا پانچواں سب سے بڑا خریدار ہے۔
پانڈے ساتھ ہی کہتی ہیں کہ پاکستان اس پیشرفت کو ایک خطرے کے طور پر دیکھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ ہندوستان کے حوالے سے اپنے خیالات کو بدلے اور ان اقتصادی اور اسٹریٹجک مواقع کا فائدہ اٹھائے جن کے سبب ہندوستان اس کے قدیمی دوست کا مطلوبہ اتحادی بن رہا ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی سنیچر کو اپنے دو روزہ دورے پر سعودی عرب گئے تھے۔ 1956 میں جواہر لال نہرو، 1982 میں اندرا گاندھی اور سال 2010 میں منموہن سنگھ کے بعد مودی سعودی عرب کے دورے پر جانے والے چوتھے ہندوستانی وزیر اعظم ہیں۔