الوقت - پیرس اور برسلز میں جو دہشت گردانہ حملے ہوئے ان میں سے زیادہ تر انہی دہشت گردوں نے انجام دیا جو شام سے واپس لوٹے ہیں۔
ہالینڈ میں حال ہی میں کئے گئے ایک مطالعے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ شام میں سرگرم غیر ملکی دہشت گردوں نے ہی وہاں سے لوٹ کر پیرس اور برسلز جیسے حملوں کو انجام دیا۔
اس مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ شام میں سرگرم سب سے زیادہ غیر ملکی دہشت گرد فرانس، بیلجئم، جرمنی اور برطانیہ سے گئے ہیں اور انہی دہشت گردوں نے شام سے لوٹ کر پیرس اور برسلز جیسے حملوں کو انجام دیا ہے۔ مطالعہ کے مطابق یورپی ممالک سے داعش میں بھرتی ہونے کے لئے جانے والوں میں نصف تعداد بیلجیئم کے شہریوں کی ہے۔ مطالعہ میں بتایا گیا ہے کہ بیلجیئم کی ایک تہائی آبادی مسلمان ہے جن کے ساتھ برابری کا سلوک نہیں کیا جا رہا ہے۔
یورپ میں گزشتہ 18 ماہ کے دوران جو بھی دہشت گردانہ واقعات ہوئیں ہیں ان کے پیچھے فرانس، بیلجیئم، جرمنی اور برطانیہ سے واپس لوٹے دہشت گردوں کا ہاتھ ہے۔
یورپی دہشت گردوں کے بارے میں مطالعہ ہیگ میں واقع انسداد دہشت گردی کے مرکز نے کیا ہے۔ مطالعہ میں کہا گیا ہے یورپی یونین کے ممالک مغربی ایشیا میں چل رہی جنگ کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے شام کے صدر بشار اسد کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ یورپی ممالک سے آکر شام میں خونریزی کرنے والے دہشت گرد، بعد میں خود یوروپ کے لئے سنگین خطرہ بنیں گے۔