الوقت - اتوار کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہوئے دھماکے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی ہے۔
لاہور کے گلشن اقبال پارک میں خود کش حملہ آور پاکستانی طالبان کا رکن تھا۔ یہ خود کش حملہ، تحریک طالبان پاکستان ٹی ٹی پی سے وابستہ ایک گروہ جماعت الاحرار کے خود کش حملہ آور نے کیا۔ حملہ آور کی عمر تقریبا 20 سال بتائی جا رہی ہے۔
طالبان کا کہنا ہے کہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کو دی گئی پھانسی کی یہ انتقامی کاروائی تھی۔
لاہور کے ایک عہدیدار کیپٹن (ریٹائرڈ) محمد عثمان نے کہا کہ حملہ آور کا سر برآمد کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کے مقام پر بال-بیرنگ بھی ملے ہیں۔
در ایں اثنا لاہور کے پولیس سربراہ حیدر اشرف نے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے خود کو پارک کے اندر دھماکے سے اڑایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے میں 10 سے 15 کلو گرام دھماکہ خیز مادہ استعمال کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ حملے میں عیسائیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ حیدر اشرف نے کہا کہ یہ کوئی عیسائی پارک نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ مرنے والوں میں عیسائی بھی شامل ہوسکتے ہيں۔
دوسری جانب لاہورمیں ہوئے دہشتگردانہ حملے کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے لاہور دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف سے ٹیلیفونی گفتگو میں نریندر مودی نے شہر لاہور میں ہوئے دھماکے کی سخت مذمت کی۔ ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے بتایا کہ نریندر مودی نے ٹیلی فون پر نواز شریف سے بات کی اور اس دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ مودی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں وہ پاکستان کے ساتھ ہیں۔ ادھر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے بھی لاہور دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بان کی مون نے ایک بیان میں لاہور دھماکے کو دہشت گردانہ اقدام قرار دیا اور ذمہ دار افراد کی جلد سے جلد شناخت اور انھیں سزا دیئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی۔
بان کی مون نے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو تعزیت پیش کرتے ہوئے پاکستان کی حکومت اور قوم سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ در ایں اثنا فرانس کے صدر فرانسوا اولاند اور ویٹیکن نے بھی اس لاہور دہشت گردانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذم کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف عالمی مہم سنجیدگی کے ساتھ جاری رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔