اس خود کش حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کی تحقیقات کے بعد پتہ چلا ہے کہ اتوار کو یہ دھماکہ پی کے کے کی رکن ایک طالبہ نے کیا تھا۔ اس دھماکے میں 37 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ترکی کے سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور 2013 میں پی کے کے میں شامل ہوئی تھی اور اس کی پیدائش 1992 میں ترکی کے مشرقی حصے میں ہوئی تھی۔
گذشتہ پانچ ماہ کے دوران انقرہ میں اس قسم کا یہ تیسرا بم دھماکہ ہوا ہے۔
در ایں اثنا انقرہ دھماکے کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ انقرہ میں ہونے والے اس کار بم دھماکے کی روس، برطانیہ اور نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے بھی مذمت کی ہے اور ترکی کی قوم سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
روس کے صدر اور وزیر اعظم نے انقرہ کار بم دھماکے کی مذمت اور دہشت گردی کے اس واقعے کا شکار ہونے والوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کی کوئی توجیہ پیش نہیں کی جا سکتی۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے بھی انقرہ کار بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو تنظیم ترکی کے ساتھ کھڑی ہے۔
برطانیہ کے وزیر اعظم نے بھی ٹوئٹر پر اس دھماکے کی مذمت اور حادثے کے شکار افراد کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا ہے کہ اس تباہ کن دہشت گردانہ حملے کی خبر سن کر وہ خوف زدہ ہو گئے۔