~~الوقت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے صنعتی شہر کراچی کےلیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے دوران تفتیش اہم انکشافات کئے ہیں جن میں بے نظیر بھٹو قتل کیس کے اہم ترین گواہ خالد شہشہاہ اور لیاری میں اپنے مخالف گروپ کے سرغنہ ارشد پپو سمیت 400 سے زائد افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔ عزیر بلوچ نے کئی اہم رازوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ لیاری کے علاقے گھاس منڈی میں چلنے والے جوئے کے اڈے سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ایک بڑا حصہ پولیس افسران اور حکومتی شخصیات کو بھی جاتا تھا جب کہ لیاری گینگ وار کے کارندے وارداتوں کے لئے پولیس کی گاڑیاں بھی استعمال کرتے تھے۔ اس کے علاوہ عزیر بلوچ نے لیاری میں کالعدم تنظیموں کے کارندوں کو پیسوں کے عوض پناہ دینے کا بھی اعتراف کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز رینجرز نے ایک پریس ریلیز کے ذریعے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی گرفتاری کی اطلاع دی تھی۔ عزیر بلوچ قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی سمیت سنگین جرائم کی 50 سے زائد وارداتوں میں پولیس کو مطلوب تھا اور 2013 میں کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن شروع ہونے کے بعد بیرون ملک فرار ہو گیا تھا۔ تاہم عذیر جان بلوچ کی کی سب سے بڑی بیٹی 14 سالہ یسریٰ نے ان کی گرفتاری کے حوالے سے کہا کہ عذیر بلوچ کو انٹر پول نے 27 دسمبر 2014 کو دبئی ائیر پورٹ سے گرفتار کیا تھا۔