~~الوقت کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں اس ملک کی سابق وزیراعظم بیگم خالدہ ضیاء کو عدالت میں طلب کئے جانے سے اس ملک میں سیاسی بحران و کشیدگی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ انھیں سماج میں اختلاف و تفرقہ پھیلانے کے الزام میں عدالت میں طلب کیا گیا ہے۔
بیگم خالدہ ضیاء کو آئندہ تین مارچ کو عدالت میں اپنے خلاف عائد الزام کا جواب دینا ہے۔ خالدہ ضیاء کی زیر قیادت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی سے وابستہ ایک دھڑے نے منگل کے روز ملک گیر احتجاج کئے جانے کی اپیل بھی کی تھی۔ بنگلہ دیش میں حالیہ چند برسوں سے پرتشدد مظاہروں، ملک گیر ہڑتالوں اور حکومت کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دو ہزار چودہ سے اب تک اس ملک میں سترہ ہزار، سرگرم حکومت مخالفین کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں سے تقریبا تین ہزار حکومت مخالفین، اس وقت بھی جیل میں ہیں۔
بیگم خالدہ ضیاء کو اس سے قبل بھی اپنی وزارت عظمی کے دور میں کرپشن کے الزام میں ان کے بیٹے کے ہمراہ عدالت میں طلب کیا گیا تھا۔ انھیں ستمبر دو ہزار چودہ میں کرپشن کے الزام میں ان کے بیٹے کے ہمراہ گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔ بنگلہ دیش کے سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ ان کے ملک کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد، اپنے ملک کی اہم ترین اور خاص طور سے اپنی پارٹی کی حریف جماعتوں بی این پی اور جماعت اسلامی کی پوزیشن کمزور کر کے بنگلہ دیش کے سیاسی میدان میں اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت بنگلہ دیش نے حالیہ دو برسوں کے دوران عدلیہ کی حمایت سے حکومت مخالف رہنماؤں کو عدالت میں طلب اور ان کے خلاف کارروائیاں کر کے اپنی حکومت کے خلاف مخالفین کے اقدامات کی روک تھام کرنے کی کوشش کی ہے۔