دمشق کے اسٹریٹیجک ریسرچ سینٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر طالب ابراہیم نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ" داعش کا سرغنہ ابوبکر البغدادی، سن دو ہزار چار میں امریکیوں کے ہاتھوں گرفتارہوا اور اسےعراق کی بوکا جیل میں رکھا گیا اورپانچ سال بعد سن دو ہزار نو میں اوباما انتظامیہ نے اس رہا کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ابوبکر البغدادی نے اپنی رہائی کے وقت امریکیوں سے کہا تھا کہ میں بہت جلد امریکہ میں ان سے ملاقات کروں گا۔
طالب ابراہیم نے کہا کہ امریکہ میں باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جو کچھ عراق اور شام میں ہو رہا ہے وہ سی آئی اے کا تیار کردہ منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی آئی اے نے افغانستان میں سابق سویت یونین کے خلاف جنگ کے قدیم طریقے کو اب مشرق وسطی میں استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ بعض خبروں میں تو یہاں تک کہا گیا ہے کہ ابوبکر البغدادی ایک صیہونی ہے اور اس کا اصلی نام شیمون الییٹ ہے۔
آمریک اگرچہ داعش کے خلاف جنگ کا نعرہ لگا رہا ہے لیکن اس نے داعش کو براہ راست اور مختلف واسطوں سے مدد اور تعاون فراہم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔