الوقت کی رپورٹ کے مطابق نائیجیریا کے صدر نے پیر کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلام اور مسلمانوں کے تشخّص اور شناخت کی حفاظت اور دفاع کے لئے اسلامی ملکوں کے درمیان تعاون ایک بنیادی ضرورت ہے۔ آپ نے اسلام کے واضح دشمنوں اور ان دشمنوں کو، جو اسلام کے نام پر اسلام سے دشمنی کر رہے ہیں، ایک ہی تلوار کی دو دھار قرار دیتے ہوئےفرمایا کہ اسلامی ملکوں کو ان خطرناک دشمنوں کے مقابلے میں اپنا تعاون مستحکم بنانا چاہئے تاکہ اسلامی ممالک، اپنی شناخت اور مفادات کا تحفظ کر سکیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ داعش اور بوکوحرام جیسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں امریکا اور مغرب سے مدد اور تعاون کی امید رکھنا صحیح نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ موثق اور صحیح اطلاعات و معلومات کی بنیاد پرعراق میں امریکا اور علاقے کی بعض رجعت پسند عرب حکومتیں داعش کی براہ راست مدد کر رہی ہیں اور یہ ممالک، عراق میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی ملکوں کے درمیان تعلقات و تعاون میں توسیع کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دیگرملکوں کے ساتھ تعلقات کے راستے مسدود کر دئے جائیں۔ آپ نے فرمایا کہ امریکا اور صہیونی حکومت کو چھوڑ کر اسلامی جمہوریہ ایران کے، دنیا کے سبھی ملکوں کے ساتھ اچھے اور دوستانہ تعلقات ہیں لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اسلامی ممالک کو آپس میں ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہونا چاہئے۔
اس ملاقات میں نائیجیریا کے صدر محمد بوہاری نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات کو دیرینہ اور دوستانہ قرار دیا اور کہا کہ ایران ایک ترقی یافتہ اور بڑا ملک ہے اور اس کے ساتھ تعاون اور تعلقات کے بےشمار مواقع پائے جاتے ہیں۔