الوقت- سید حسن نصراللہ نے لبنان کے المنار ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حج کا انتظام چلانے میں سعودیوں کی واضح ناکامی کے بعد سعودی عرب کو اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ حج کا انتظام ایک مشترکہ اسلامی موضوع ہو یا کم از کم اسے یہ اجازت دینی چاہیے کہ اسلامی ملکوں کے نمائںدوں
پر مشتمل ایک کمیٹی حج کے انتظامات کی نگرانی کرے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے سعودی عرب کو سانحہ منی کا
ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ بات کہ سعودی حکام حاجیوں کو اس کا ذمہ دار قرار دیے رہے ہیں، اپنا الزام دوسروں کے سر تھوپنے کی کوشش ہے۔ واضح رہے کہ جمعرات کے روز رمی جمرات یعنی شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے دوران سانحہ منی پیش آیا کہ جو گزشتہ پچیس برسوں میں مناسک حج کے دوران رونما ہونے والا سب سے المناک حادثہ ہے۔ جس کی نہ صرف عالم اسلام کی اہم اور ممتاز شخصیات نے مذمت کی ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کی مذمت کی جا رہی ہے۔
اس سانحہ سے صرف چند روز قبل مسجد الحرام میں ایک کرین گرنے کے واقعہ میں بھی سو سے زائد حجاج کرام جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔ حج کے عظیم موقع پر کہ جب پوری دنیا سے لاکھوں فرزندان توحید حج ادا کرنے کے لیے مکہ
مکرمہ آتے ہیں، ان دونوں واقعات نے حج کے امور چلانے میں آل سعود کی نااہلی، نالائقی اور ناکامی کو پوری دنیا کے سامنے عیاں کر دیا ہے۔
رپورٹوں کے مطابق منی کی سرزمین پر شیطانوں کو کنکریاں
مارنے کے دوران پیش آنے والے سانحہ میں ایک سو تینتیس ایرانی حاجیوں سمیت تیرہ سو سے زائد حجاج کرام جاں بحق ہو گئے۔ منی کا سانحہ پیش آنے کی وجہ یہ تھی کہ سعودی
اہلکاروں نے منی میں آل سعود کے بعض حکام کی موجودگی کی بنا پر شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے مقام کی طرف جانے والا ایک راستہ کسی ہم آہنگی اور منصوبہ بندی کے بغیر بند کر دیا۔
سعودی عرب کے سیکورٹی اہلکاروں کے اس بغیر سوچے سمجھے اقدام کے بعد حجاج کرام کئی جگہوں پر آپس میں ٹکرا گئے اور شدید بھیڑ اور بھگدڑ مچنے کی وجہ سے مسلمانوں کی ایک عظیم عید، عید الاضحی کے موقع پر یہ تلخ اور ناخوشگوار
سانحہ پیش آیا کہ جس نے ہر آزاد اور حریت پسند انسان کو دکھی کر دیا۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب آل سعود حکومت مناسک حج کے دوران پیش آنے والے ان المناک حادثات کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں قبول کرنے کے بجائے مختلف طریقوں سے اپنا دامن بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کبھی تو وہ اسے خدا کی مرضی قرار دے رہی ہے اور کبھی حاجیوں کو ہی اس کا ذمہ دار قرار دے کر اپنا الزام ان کے سر تھوپنے کی کوشش کر رہی ہے-
گزشتہ برسوں کے دوران حج کے انتظامات کرنے میں آل سعود
کی غلط منصوبہ بندی اور نا اہلی نے اس میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں چھوڑا ہے کہ یہ بدو حکومت اپنے گمراہ کن عقائد و نظریات کے ساتھ حج کے امور چلانے کی صلاحیت نہیں
رکھتی ہے اور عالم اسلام کی رائے عامہ حجاج کرام کے ساتھ بار بار پیش آنے والے المناک حادثات کو روکنے کے لیے اس سلسلے میں مشترکہ موقف اپنا کر کوئی چارہ کار تلاش کرنا چاہتی ہے۔
اس وقت عالم اسلام کے یہ مطالبات سامنے آ رہے ہیں کہ آل
سعود مناسک حج کو صحیح طریقے سے ادا کرنے کے لیے پوری دنیا کے مسلمانوں کے مطالبات کے سلسلے میں جواب دہ ہو، حجاج کرام کی جان اور سلامتی کی حفاظت کرے اور عالم
اسلام کے نمائندوں پر مشتمل ایک خودمختار کمیٹی کو حج کے امور کا انتظام سونپا جائے۔
یہ مطالبات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ حج کے انتظامات
کرنے میں آل سعود کی غلط منصوبہ بندی اور نااہلی کا جواز پیش کرنے کے لیے اس کے مضحکہ خیز استدلال اور دلائل کی رائے عامہ کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں ہے اور وہ اسے قبول نہیں کرتی ہے۔
یمن، عراق اور شام سمیت اسلامی ملکوں میں آل سعود کی
ننگی جارحیت، کھلی مداخلت اور فتنہ انگیزی پر اسلامی ملکوں کی رائے عامہ کا ردعمل اور حج کے انتظامات میں آل سعود کی نااہلی اور نالائقی پر عالم اسلام کی جانب سے نفرت و بیزاری کا اظہار اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ آل سعود عالم اسلام میں اپنے باعث ننگ و عار اور غلط اقدامات پر پردہ ڈالنے میں ناکام رہی ہے۔