الوقت کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستّرویں اجلاس کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے ساتھ ملاقات میں علاقائی حالات پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی کے علاقے کو ان دنوں مختلف طرح کے بحرانوں کا سامنا ہے جن میں دہشت گردی اور قحط کا بحران سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں بحرانوں کے نتیجے میں ہزاروں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں لوگوں کو بدامنی اور تشدد کا سامنا ہے۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ علاقائی بحرانوں کے حوالے سے اقوام متحدہ، عالمی طاقتوں اور خطے کے ملکوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
ایران کے صدرنے شام، عراق اور یمن میں دہشت گردوں کی سرگرمیوں اور بدامنی کے واقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مربوط بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض ملکوں کی جانب سے یمن اور شام میں مداخلت پسندانہ اقدامات کا سلسلہ بھی بند ہونا چاہیے۔
صدرمملکت نے منیٰ کے سانحے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ سعودی حکومت لاپتہ افراد کی تلاش اور زخمیوں اور لاشوں کو متنقل کرنے کے سلسلے میں ضروری تعاون نہیں کررہی۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ سعودی حکومت کو اس کی قانونی اور انسانی ذمہ داریوں کی یاددہانی کرائیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اس موقع پر سانحہ منیٰ میں بڑی تعداد میں ایرانی حاجیوں کے جانی نقصان پر تعزیت پیش کی۔