الوقت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے شہرپشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پاکستانی فوج میجر جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی اور دہشت گرد بھی وہیں سے آئے، حملے کے وقت دہشت گردوں کو افغانستان سے ہی کنٹرول کیا جاتا رہا جب کہ حملہ طالبان کے گروپ نے ہی کیا ۔
میجر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کا نام ثبوتوں کی بنا پر لیا گیا اور پڑوسی ملک کی طرح الزام نہیں لگایا جب کہ افغانستان کے کراسنگ پوائنٹس سیکیورٹی رسک ہیں جہاں سے 35 ہزار افراد افغان بارڈر سے روزانہ آتے ہیں اور دہشت گرد پاکستان میں آکرگھل مل جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اور ریاست دہشت گرد حملے میں ملوث نہیں ہوسکتی کیوں کہ ان سے ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں لیکن افغان مہاجرین ہمارے لیے سیکیورٹی رسک ہے۔
واضح رہے کہ حملے میں پاکستانی فوج کے کیپٹن سمیت 29 افرادجاں بحق ہوئے جن میں سے 23 کا تعلق پاک فضائیہ سے ہے جب کہ واقعے میں 29 افراد زخمی ہوئے اور فورسز کی کارروائی میں تمام 13 دہشت گرد مارے گئے۔