الوقت- القاعدہ کی جانب سے جاری کئے گئے ایک آڈیو پیغام میں ایمن الظواہری نے کہا ہے کہ وہ داعش اور اس کے سربراہ ابو بکر البغدادی کی خلافت کو نہیں مانتے اور نا ہی ان کی ریاست کو جائز تصور کرتے ہیں، داعش کی بڑی غلطیوں کے باوجود اگر وہ خود عراق یا شام میں ہوتے تو بعض معاملات میں ان سے ضرور تعاون کرتے کیونکہ دونوں گروپوں کے درمیان مغرب کے خلاف لڑنے کے لیے تعاون کی گنجائش موجود ہے۔
واضح رہے کہ چند برس قبل تک داعش القاعدہ کی ذیلی تنظیم النصرہ فرنٹ کی حلیف تھی تاہم گزشتہ برس سے دونوں کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں اور باہمی لڑائیوں میں دونوں نے ایک دوسرے کو کافی جانی نقصان بھی پہنچایا ہے۔