الوقت- عراقی عوام سڑکوں پر حکومتی اداروں اور عدالتوں میں بدعنوانی کے خلاف اپنے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور عوام کے اس احتجاج کو مراجع کرام کی حمایت بھی حاصل ہے۔ جس کی وجہ سے اس مشکل کے خاتمے کا قلع قمع کئے جانے کا راستہ ہموار ہوا ہے لیکن بعض مشکوک عناصر ان حالات سے فائدہ اٹھا کر اس احتجاج کو غلط ڈگر پر ڈالنے کے لئے کوشاں ہیں۔ عراق کے مختلف علاقوں میں فوج اور عوامی رضاکار فورس کے اہلکار دہشت گرد گروہ داعش کے عناصر کے خلاف بر سرپیکار ہیں تو دوسری جانب عوام نے سرکاری اداروں میں وسیع پیمانے پر ہونے والی بدعنوانی کا قلمع قمع کرنے کے مقصد سے نئي کوشش کر دی ہے اور ماہرین عراق کے سرکاری اداروں میں وسیع پیمانے پر ہونے والی بدعنوانی کو داعش سے بھی بڑا خطرہ قرار دے رہے ہیں۔ بدعنوانی خلاف ہونے والے مظاہروں اور ان مظاہروں کو عراق کے مراجع کرام کی حمایت حاصل ہونے کے بعد حیدر العبادی کی حکومت نے حکومت کو بدعنوانی کے خاتمے کے لئے سات نکاتی ایک منصوبہ پیش کیا۔ جس کو پارلیمنٹ نے منظور کر لیا۔ عراق کے اہل تشیع کے مرجع عالی قدر آیت اللہ سید علی سیستانی نے قومی املاک کے چوروں اور بدعنوانی کا ارتکاب کرنے والوں پر مقدمہ چلائے جانے کے عمل میں تیزی پیدا کرنے پر تاکید کی ہے۔ آیت اللہ سید علی سیستانی نےاملاک کے چوروں اور بدعنوانی کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف کارروائي کرنے والے حکام کی حمایت کئے جانے کی ضرورت پر بھی تاکید کی ہے۔ آيت اللہ سیستانی نے فرانس پریس سے گفتگو کے دوران خبردار کیا کہ اگر حیدر العبادی کی حکومت نے حقیقی اصلاحات نہ کیں تو پھر عراق تقسیم ہو سکتا ہے۔ اگرچہ عراق کے مراجع کرام کی حمایت اور حیدر العبادی کے اقدامات کی وجہ سے بدعنوانی کے خاتمے کی نئي امید پیدا ہوئی ہے لیکن ایسا نظر آتا ہے کہ بعض مشکوک طاقتیں اپنے اہداف کے حصول کے لئے عوام کے مظاہروں سے غلط فائدہ اٹھانے اور عراق کو نئے بحران سے دوچار کے لئے کوشاں ہیں۔ فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کربلا، نجف اور بغداد شہریوں میں بعض مشکوک گروہوں نے عوامی مظاہروں میں شریک ہو کر شیعہ مراجع کرام اور ملکی اور علاقائی استقامت کے خلاف نعرے لگائے ہیں۔ سعودی عرب سے وابستہ ذرائع ابلاغ نے مشکوک گروہوں کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ اخبار الشرق الاوسط نے اس طرح کے اقدامات کو بہت آب و تاب کے ساتھ شائع کیا ہے۔ اس اخبار نے اس اہم نکتے کی جانب اشارہ کیا ہے کہ عراق میں ہونے والی عوامی مظاہروں ایسے افراد کی شرکت بہت واضح نظر آئی ہے جو ان مظاہروں سے اپنے خاص مقاصد حاصل کرنے کے درپے ہیں۔ الشرق الاوسط نے اپنے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ محمود الصرخی اس طرح کے نعروں کا سبب ہے۔ فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق محمود الصرخی وہ شخص ہے جس نے عراق کے مراجع کرام کی جانب سے دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جہاد کفائی کا فتوی جاری کئے جانے کے بعد اس فتوے کی مخالفت کی اور آیت اللہ سیستانی کی مخالفت کا علم اپنے ہاتھ میں اٹھا لیا۔ اس کے حامیوں نے کربلا میں عراق کی سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کا مقابلہ کیا۔ وہ عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام کی سرنگونی سے قبل بعث پارٹی میں شامل تھا۔ صدام کی حکومت کی سرنگونی کے بعد اس نے تقریروں اور ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈے کے ذریعے کچھ لوگوں کو اپنا حامی بنا لیا۔ اس کو اس سے قبل برطانوی اور سعودی عرب کے پٹھو شیعہ عالم دین کے طور جانا جاتا رہا ہے۔ سنہ دو ہزار پانچ میں اس نے امام زمانہ عج سے ملاقات کا دعوی کیا۔ جس کے خلاف عراق کے مراجع تقلید اور اہل تشیع نے شدید رد عمل ظاہر کیا۔ اس کے بارے میں مزید تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ وہ عراق کی ممنوعہ بعث پارٹی کا رکن تھا اور اب وہ سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی کے تعاون کے ساتھ اہل تشیع کے مراجع کرام کی قدر و منزلت گھٹانے کے مقصد سے میدان میں کودا ہے۔ کربلا میں عراق کی سیکورٹی فورس کے اہلکاروں کی جانب سے اس کے حامیوں کے خلاف آپریشن کے بعد الصرخی فرقے کی بساط لپیٹ دی گئی اور وہ خود بھی روپوش ہوگیا۔ عراق کی سپاہ بدر کے کمانڈر ہادی العامری نے عراق میں قائم بعض سفارت خانوں پر اپنے ملک کے قومی اقتدار کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اسے آگ کے ساتھ کھیل سے تعبیر کیا ہے۔ ہادی العامری نے کہا ہے کہ عراق کے دشمن اس ملک کے جنوبی اور مرکزی صوبوں میں بدامنی پھیلانے کے درپے ہیں۔ السومریہ نیوز کے مطابق ہادی العامری نے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ عراق میں قائم بعض سفارت خانے آگ کے ساتھ کھیل رہے ہیں لیکن ان کو جان لینا چاہئے کہ عراق کا اقتدار اعلی ایک ریڈ لائن ہے۔