الوقت کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کےسیکریٹری جنرل نے جولائی 2006 کی جنگ میں کامیابی کی نویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ دھشتگرد گروہ داعش کو شام کو تقسیم کرنے کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہے- انہوں نے داعش گروہ سے مقابلے کے لئے مسلح شامی مخالفین کی توانائی کے بارے میں بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔
سیدحسن نصراللہ نے کہا کہ دشمن کو جولائی 2006 کی جنگ میں کامیابی اور فتح کی ضرورت تھی اور وہ اس کامیابی اور فتح سے حزب اللہ پر اپنی شرائط تھوپنا چاہتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ 1973 کے بعد سب سے بڑی ہیلی بورن کارروائی وادی الحجیر میں جولائی 2006 کی جنگ میں انجام پائی اور اس جنگ میں دشمن کے دسیوں مرکاوا ٹینک تباہ کر دیے گئے اور صیہونی فوج کی اسپیشل فورس کے دسیوں افسروں اور فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کر دیا گیا۔ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ قتل اور تباہی و بربادی، جیسی کہ آج یمن میں ہو رہی ہے، قوموں کی شکست کا باعث نہیں بن سکتی۔